حدیث مبارک میں ہے: کسی بندے کا مال صدقہ کرنے سے کم نہيں ہوتا۔ ایک اور حدیث پاک میں ہے: ہر شخص (قیامت کے دن) اپنے صدقے کے سائے ميں ہو گا يہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ فرما ديا جائے۔ جمعہ کے دن صدقے کا ثواب بھی بڑھا دیا جاتا ہے۔ چنانچہ حدیث مبارک میں ہے:جمعہ کے دن صدقہ کرنے کا دُگنا اجر ہے۔
امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی علیہ الرحمۃ اپنے ایک مکتوب شریف میں فرماتے ہیں : طالب علموں کو مقدم کرنے میں شریعت کی ترویج ہے۔ یہی لوگ شریعت کے عامل ہیں ، ملتِ مصطفویہ علی صاحبھا الصلوٰۃ و السلام ان ہی سے قائم ہے۔ کل قیامت کو شریعت کے بارے میں سوال کیا جائے گا ، تصوف کے متعلق نہیں پوچھا جائے گے۔ جنت میں داخلہ اور دوزخ سے بچنا شریعت پر عمل کرنے سے ہو گا . انبیائے کرام علیہم السلام جو افضل اور کائنات میں سب سے بہترین ہیں ، انہوں نے شریعت کی ہی لوگوں کو دعوت دی ہے اور نجات بھی اسی شریعت پر ہی موقوف ہے اور ان اکابر انبیائےکرام علیہم السلام کی بعثت اور تشریف آوری سے مقصود بھی تبلیغ شرائع ہے ، لہذا اعلی ترین نیکی یہ ہےکہ شریعت کی ترویج میں سعی اور کوشش کی جائے اور احکامِ شرع میں ایک حکم کو جاری اور زندہ کرنا خصوصا ایسے وقت میں جبکہ اسلامی شعائر مٹائے جا رہے ہوں ، خدائے تعالی کی راہ میں کروڑوں روپیہ خیرات کر دینا بھی اس کے برابر نہیں ، جس طرح مسائل شرعیہ میں سے ایک مسئلے کو رواج دینا ، کیونکہ اس فعل میں انبیائے کرام علیہم السلام کی اتباع ہے ، جو تمام مخلوقات میں افضل واعلیٰ ہیں اور یہ بات طے شدہ ہے کہ اعلیٰ درجہ کی نیکیاں انبیائے کرام علیہم السلام کو نصیب ہوتی ہیں اور کروڑوں روپے خرچ کرنا تو غیر انبیائے کرام کو بھی میسر آجاتا ہے۔ پھر شریعتِ مطہرہ کی پیروی میں نفس کی پوری مخالفت ہے اور نفس کی سرشت (فطرت) شرع شریف کی مخالفت پر ہے اور مال خرچ کرنے میں بعض اوقات نفس موافق بھی ہوتا ہے۔ ہاں ! مال خرچ کرنا تائید و تقویتِ شرع اور ترویجِ ملتِ اسلام کی خاطر ہونا چاہئے اور یہ بلند ترین درجہ ہے اور ایک کوڑی اس نیت سے خرچ کرنا اس کے ماسوا میں لاکھوں روپے خرچ کرنے کے برابر ہے۔ (مکتوبات امام ربانی ، مکتوب نمبر : 48 ، صفحہ 160 ، پروگریسو ، لاھور)
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ اپنے ایک فتوے میں عمومی کارِ خیر میں خرچ کرنے اور طالبِ علمِ دین پر خرچ کرنے میں ثواب کے فرق کو بیان کرتے ہیں ، جس کا خلاصہ یہ ہے : طالبِ علمِ دین کی اعانت (مدد کرنے) میں ایک روپیہ کے بدلے کم از کم سات سو گنا ثواب ہے ، جبکہ فاتحہ اور لنگر وغیرہ پر ایک روپیہ کے بدلے دس گنا ثواب ہے۔ (ملخص از فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 305، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
