کرسمس کی مبارک دینا

کرسمس کی مبارک دینا

ریفرینس نمبر: 13

تاریخ اجراء:06 جمادى الاخرى 1445 ھ بمطابق 20 دسمبر 2023 ء

مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه

شعبہ الافتاء و التحقیق

(جامعہ عطر العلوم)

سوال

عیسائی  لوگ اپنے مذہب کے مطابق  25 دسمبر  کوعید کے طور پر مناتے ہیں ۔ ہمارے ہاں کئی افراد سوشل میڈیا یا بالمشافہ کسی عیسائی کو  کرسمس کی مبارک دیتے یا  ”Merry Christmas“ کہتے ہیں ۔کیا  مسلمانوں  کو اس کی اجازت ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

غیر مسلموں کے کسی بھی مذہبی تہوار/شعارکی مبارکباد دینا سخت ناجائز وحرام اور  گناہ ہے، بلکہ اگر کوئی اس تہوار/شعار کی تعظیم کی نیت سے (یعنی اسے قابلِ عظمت سمجھتے ہوئے) یا اس جیسی کسی  اور فاسد نیت سے مبارکباد دے، تو فقہائے کرام کے نزدیک اس پر حکمِ کفر ہے ۔ عیسائیوں  کے ہاں 25 دسمبر کی کوئی تاریخی حیثیت نہیں،اس لیے کہ  ان کے نزدیک بھی سب کا اتفاق نہیں کہ  حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش 25 دسمبر کو ہوئی،مگر اس کے باوجود عیسائی کمیونٹی نے اس تہوار کو اتنی مضبوطی سے اپنا لیا ہے کہ  اسے عیسائی کمیونٹی کا مذہبی  تہوار / شعار سمجھا جاتا ہے  ، لہٰذا اگران کی دینی تعظیم وغیرہ کوئی فاسد نیت و عقیدہ نہ ہو، تو سوشل میڈیا پر یا بالمشافہ کسی کو کرسمس کی مبارک دینا یا کسی کو ”Merry Christmas“ کہنا حرام و گناہ ہے اور اگر دینی تعظیم  وغیرہ مقصود ہو،  تو اس صورت میں   مبارکباد دینا عند الفقہاءکفر ہوگا۔

ایسے موقع پر مبارکباد دینے میں  عیسائیوں کے ساتھ مشابہت   ہے ، جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ ليس منا من تشبه بغيرنا، لا تشبهوا باليهود ولا بالنصارى ‘‘ ترجمہ:وہ شخص ہم میں سے نہیں ،جس نے ہم مسلمانوں کے علاوہ کسی اور سے مشابہت اختیار کی ،تم یہودیوں اور عیسائیوں سے مشابہت اختیار نہ کرو۔  (جامع ترمذی، ج5، ص56، مطبوعہ مصر)

حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:’’اجتنبوا اعداء الله فی عيدهم‘‘ ترجمہ:اللہ تعالی کے دشمنوں کی عید کے معاملے میں سے ان بچو۔(سنن کبریٰ للبیھقی، ج9، ص332، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:’’اتفق مشائخنا ان من رای امر الکفار حسنا فھو کافر‘‘ ترجمہ:ہمارے مشائخ کا اس بات پہ اتفاق ہے کہ جو کفار کے کسی امر (دینی شعار)کو اچھا جانے، تو وہ کافر ہے۔  (فتاوی تاتارخانیہ، ج5، ص354، قدیمی کتب خانہ،کراچی)

مفتی عبد الواجد قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اور ہدایا کی طرح مبارکبادیوں کا تبادلہ بھی حرام و ناجائز ہے ،جس سے مسلمانوں کو بچنا ضروری ہے۔‘‘  (فتاوی  یورپ، ص542، مطبوعہ شبیر برادرز، لاھور)

فتاوی شارح بخاری میں  ہے :”ان مشرکانہ مذہبی تیوہاروں پر ہندوؤں کومبارک باد دینا اشد حرام ، بلکہ منجر الی الکفر ہے۔“  (فتاوی شارح بخاری، ج2، ص567، شبیر برادرز، لاھور)

غیر مسلموں کے کسی بھی مذہبی تہوار/شعارکی مبارکباد دینا سخت ناجائز وحرام اور  گناہ ہے، بلکہ اگر کوئی اس تہوار/شعار کی تعظیم کی نیت سے (یعنی اسے قابلِ عظمت سمجھتے ہوئے) یا اس جیسی کسی  اور فاسد نیت سے مبارکباد دے، تو فقہائے کرام کے نزدیک اس پر حکمِ کفر ہے ۔ عیسائیوں  کے ہاں 25 دسمبر کی کوئی تاریخی حیثیت نہیں،اس لیے کہ  ان کے نزدیک بھی سب کا اتفاق نہیں کہ  حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش 25 دسمبر کو ہوئی،مگر اس کے باوجود عیسائی کمیونٹی نے اس تہوار کو اتنی مضبوطی سے اپنا لیا ہے کہ  اسے عیسائی کمیونٹی کا مذہبی  تہوار / شعار سمجھا جاتا ہے  ، لہٰذا اگران کی دینی تعظیم وغیرہ کوئی فاسد نیت و عقیدہ نہ ہو، تو سوشل میڈیا پر یا بالمشافہ کسی کو کرسمس کی مبارک دینا یا کسی کو ”Merry Christmas“ کہنا حرام و گناہ ہے اور اگر دینی تعظیم  وغیرہ مقصود ہو،  تو اس صورت میں   مبارکباد دینا عند الفقہاءکفر ہوگا۔

ایسے موقع پر مبارکباد دینے میں  عیسائیوں کے ساتھ مشابہت   ہے ، جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ ليس منا من تشبه بغيرنا، لا تشبهوا باليهود ولا بالنصارى ‘‘ترجمہ:وہ شخص ہم میں سے نہیں ،جس نے ہم مسلمانوں کے علاوہ کسی اور سے مشابہت اختیار کی ،تم یہودیوں اور عیسائیوں سے مشابہت اختیار نہ کرو۔                     (جامع ترمذی،ج5،ص56،مطبوعہ، مصر)

حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:’’اجتنبوا اعداء الله فی عيدهم‘‘ترجمہ :اللہ تعالی کے دشمنوں کی عید کے معاملے میں سے ان بچو۔                                                                (سنن کبریٰ للبیھقی،ج9،ص332، دار الکتب العلمیہ،بیروت)

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:’’اتفق مشائخنا ان من رای امر الکفار حسنا فھو کافر‘‘ترجمہ:ہمارے مشائخ کا اس بات پہ اتفاق ہے کہ جو کفار کے کسی امر (دینی شعار)کو اچھا جانے، تو وہ کافر ہے۔  (فتاوی تاتار خانیہ،ج5،ص354،قدیمی کتب خانہ،کراچی)

مفتی عبد الواجد قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اور ہدایا کی طرح مبارکبادیوں کا تبادلہ بھی حرام و ناجائز ہے ،جس سے مسلمانوں کو بچنا ضروری ہے۔‘‘                                                        (فتاوی  یورپ،ص542،مطبوعہ،شبیر برادرز،لاھور)

فتاوی شارح بخاری میں  ہے :”ان مشرکانہ مذہبی تیوہاروں پر ہندوؤں کومبارک باد دینا اشد حرام ، بلکہ منجر الی الکفر ہے۔“                                                                                                                                     (فتاوی شارح بخاری، ج 2 ، ص 567 ، شبیر برادرز ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم