شوال میں عمرہ کرنے کی وجہ سے حج کی فرضیت
ریفرینس نمبر: 68
تاریخ اجراء:28 شوال المکرَّم 1445 ھ بمطابق 07 مئی 2024 ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
جو بھی شوال میں عمرہ کرے ، تو کیا محض شوال میں عمرہ کرنے کی وجہ سے اُس پر حج فرض ہو جاتا ہے ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
محض شوال میں عمرہ کرنے کی وجہ سے حج فرض نہیں ہوتا ، بلکہ حج کی فرضیت کے لئے حج کی تمام شرائط کا پایا جانا ضروری ہے اور حج کی شرائط میں سے ایک بنیادی شرط زادِ راہ پر قدرت ہونا بھی ہے ، جسے استطاعت کے ساتھ بھی تعبیر کیا جاتا ہے اور زادِ راہ میں مکہ مکرمہ تک آنے جانے ، وہاں رہنے کے خرچے پر نیز واپس اپنے وطن آنے کے زمانے تک اپنے اور حاجتِ اصلیہ کے علاوہ اپنے اہل و عیال کے نان و نفقے پر قدرت ہونا ضروری ہے ، لہٰذا ماہِ شوال میں جو شخص مکہ مکرمہ میں موجود ہے اور اس کے پاس یہ تمام خرچے نہیں ہیں ، تو اُس پر حج فرض نہیں ہو گا اور حج کی ادائیگی بھی اُس پر لازم نہیں ہو گی ، وہ اپنے وطن واپس آسکتا ہے اور جب تک استطاعت نہ پائی جائے ، اُس پر حج کی ادائیگی کے لئے آنا لازم نہیں ہو گا . البتہ اگر اس کے پاس یہ تمام خرچے ہیں ، تو اُس پر حج فرض ہو جائے گا اور اُس پر حج کی ادائیگی لازم ہو گی ۔
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلاً ﴾ ترجمہ کنزالایمان : اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے ، جو اس تک چل سکے (اس کی استطاعت رکھے) ۔ (سورہ آلِ عمران ، پاره 04 ، آیت 97)
فیصلہ جات شرعی کونسل (بریلی شریف) میں درج ہے : ” کسی شخص نے ماہ شوال میں عمرہ کیا اور اس کے پاس ایام حج تک وہاں ٹھہرنے اور کھانے پینے کی استطاعت نہ ہو ، تو اس پر حج فرض نہیں ، یونہی اہل و عیال کے نفقہ پر قدرت نہ ہو ، جب بھی حج فرض نہیں کہ استطاعت زاد اور نفقہ عیال شرط وجوب ہے۔۔۔۔ جو شخص کھانے پینے کی استطاعت نہ رکھتا ہو ، اگرچہ اس کے پاس حج تک کا ویزا ہو ، اس پر حج فرض نہ ہو گا ۔۔۔۔ جو غنی مکہ مکرمہ میں ہے اور ایام حج تک وہاں ٹھہرنے کا ویزا نہیں اور شوال کا ہلال ہو چکا ہو ، تو شرائط وجوب ادا پائے جانے کی وجہ سے اُس پر حج کی ادائیگی واجب ہو گی اور وہ حکم محصر میں ہو گا اور منع من السلطان کی وجہ سے وہ سال رواں حج نہ کر سکے ، تو گنہگار نہ ہوگا ، البتہ سال آئندہ ادائیگیئ حج لازم ہو گی۔ ” (فیصلہ جات شرعی کونسل ، ص 233 تا 234 ، مرکز الدراسات الاسلامیۃ جامعۃ الرضا ، بریلی شریف)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


