عورت کا اپنے کزن کے ساتھ عمرے کے لیے جانا کیسا؟

عورت کا اپنے کزن کے ساتھ عمرے کے لیے جانا کیسا؟

ریفرینس نمبر: 04

تاریخ اجراء:04 جمادی الاولیٰ 1445 ھ بمطابق 19 نومبر 2023 ء

مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه

شعبہ الافتاء و التحقیق

(جامعہ عطر العلوم)

سوال

کیا عورت کسی غیر محرم جیسے کزن وغیرہ کے ساتھ  شرعی مسافت طے کر کےعمرہ کے لیے جا سکتی ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں عورت کا کسی غیر محرم (مثلاً کزن وغیرہ ) کے ساتھ عمرہ کرنے کے لئے سفر کرنا ، جائز نہیں ہے ، لہذا اگر وہ یہ سفر کرنا چاہتی ہے ، تو لازم ہے کہ شوہر والی ہے ، تو اس کے ساتھ سفر کرے یا اپنے کسی محرم کے ساتھ سفر کرے۔ اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ کسی بھی  عورت کے لئے شرعی مسافت یعنی تین دن کی راہ (تقریباً92 کلومیٹر) کا سفر بغیر محرم/ شوہر کے بغیر کرنا ، ناجائز و گناہ ہے ، اس سے کم سفر کرنا گناہ نہیں ، لیکن بعض علماء خوفِ فتنہ کے پیشِ نظر احتیاطاً عورت کے لئےایک دن کی راہ (تقریباً30 کلو میٹر) بھی بغیر محرم طے کرنے سے منع فرماتے ہیں۔ اس لئے اگر کسی بھی عورت کو شرعی مسافت طے کر کے کہیں جانا ہو ، تو اس کا اکیلے یا بغیر محرم  یا محض خواتین کے ساتھ سفر کرنا ، جائز نہیں اور اگر شرعی مسافت نہ بنتی ہو ، لیکن جو سفر کرنا ہے ، اس کی مسافت تقریباً 30 کلو میٹر یا اس سے زیادہ ہے ، تو بغیر محرم اتنا سفر کرنا گناہ تو نہیں ، لیکن احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ عورت اپنے شوہر کے بغیر یا بغیر کسی محرم اتنا سفر بھی کرنے سے بچے اور 30 کلو میٹر سے کم مسافت ہو ، تو وہ  یہ سفر اکیلے بھی طے کر کے جا سکتی ہے ، جبکہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو اور اس صورت میں بھی کوئی اور عورت ساتھ ہو ، تو زیادہ بہتر ہے۔

نیز یاد رہے کہ ماموں زاد وغیرہ کزنز شرعاً اجنبی ہوتے ہیں اور ان سے پردے کا حکم ہے ، ان کے ساتھ اکیلے سفر کرنے کی مطلقاً اجازت نہیں ، خواہ کچھ دیر کے لئے ہی سفر کیوں نہ ہو۔

 

فتنہ قتل سے بھی زیادہ سخت ہے  :

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :﴿وَ الۡفِتۡنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِ﴾ ترجمہ کنز الایمان : فساد تو قتل سے بھی سخت ہے۔   (پارہ 2، سورۃ البقرۃ، آیت 191)

عورت کے لیے بغیر شوہر یا بغیر محرم  کے تین دن (تقریباً92 کلومیٹر)یا اس سے زائد سفر کرنا، جائز نہیں:

حضور سید عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لا یحل لامرأۃ تؤمن باللہ و الیوم الاخر ان تسافر سفراً یکون ثلاثۃ ایام فصاعداً الا ومعھا ابوھا او ابنھا او زوجھا او اخوھا او ذومحرم منھا“ ترجمہ: جو عورت اللہ عزوجل اورروزِ  قیامت پر ایمان رکھتی ہے ، اس کے لیے تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا حلال نہیں ہے ، مگر جبکہ اس کے ساتھ اس کا باپ یا بیٹا یا شوہر یا بھائی یا اس کا کوئی محرم ہو ۔  (صحیح مسلم ،ج 1، ص 434، مطبوعہ کراچی  )

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم، ولا يدخل عليها رجل إلا ومعها محرم، فقال رجل: يا رسول اللہ إني أريدأن أخرج في جيش كذا وكذا وامرأتي تريد الحج، فقال: اخرج معها‘‘ ترجمہ: عورت بغیرمحرم کے سفر نہ کرے اورمحرم کی غیرموجودگی میں کوئی اس کے پاس نہ آئے،اس پرایک شخص نے عرض کی: یا رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم! میں فلاں فلاں لشکر میں جانا چاہتا ہوں اورمیری عورت حج کرنا چاہتی ہے ، پس آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا: تم اپنی عورت کے ساتھ جاؤ۔   (صحیح بخاری، ج03، ص19، دارطوق النجاۃ)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”عورت کو مکہ تک جانے میں تین دن یا زیادہ کا راستہ ہو تو اس کے ہمراہ شوہر یا محرم ہونا شرط ہے، خواہ وہ عورت جوان ہو یا بڑھیا۔محرم سے مراد وہ مرد ہے جس سے ہمیشہ کے لئے اس عورت کا نکاح حرام ہے،خواہ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہو، جیسے باپ، بیٹا، بھائی وغیرہ یا دودھ کے رشتہ سے نکاح کی حرمت ہو،جیسے رضاعی بھائی، باپ، بیٹا وغیرہ یا سسرالی رشتہ سے حرمت آئی، جیسے خسر،شوہر کا بیٹا وغیرہ۔“                                                                                                                             (بھار شریعت، ج1، حصہ6، ص 1044، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

عورت کو اکیلے   ایک دن  کی راہ  جتنا سفر کرنا بھی احتیاطاً ممنوع ہے:

محیط برہانی میں ہے : ”لا تسافر المراۃ من غیر محرم ثلاثۃ ایام فما فوقھا ۔۔۔۔ اکرہ لھا ان تسافر یوم بغیر محرم“ ترجمہ:  عورت بغیر محرم تین دن یا اس سے زیادہ دن کی مسافت  نہیں کر سکتی۔۔۔۔ عورت کے لیےبغیر محرم  ایک دن کی راہ بھی طے کرنا   مکروہ ہے۔   (المحیط البرھانی، ج5، ص394، دار الکتب العلمیۃ ، بیروت)

بہار شریعت میں ہے:”عورت کو بغیر محرم کے تین دن یا زیادہ کی راہ جانا ناجائز ہے بلکہ ایک دن کی راہ جانا بھی۔ نابالغ بچہ یا مَعتُوہ کے ساتھ بھی سفر نہیں  کرسکتی، ہمراہی میں  بالغ محرم یا شوہر کا ہونا ضروری ہے۔ محرم کے لیے ضرور ہے کہ سخت فاسق بے باک غیر مامون نہ ہو۔ “   (بھار شریعت، ج1، حصہ4، ص752، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

ماموں زاد وغیرہ  کزن نامحرم ہوتے ہیں۔ چنانچہ ان سے پردہ کرنے سے متعلق   فتاوی رضویہ میں ہے :’’جیٹھ، دیور، بہنوئی ، پھپا، خالو، چچازاد، ماموں زاد، پھپی زاد ، خالہ زاد بھائی یہ سب لوگ عورت کے لئے محض اجنبی ہیں۔“   (فتاوی رضویہ ، جلد22 ، صفحہ217 ، رضافاؤنڈیشن ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم