شبِ جمعہ ارواح کا ایصالِ ثواب لینے کے لیے حاضر ہونا
ریفرینس نمبر: 02
تاریخ اجراء:01 جمادی الاولیٰ 1445 ھ بمطابق 16 نومبر 2023 ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
سنا ہے کہ شبِ جمعہ روحیں اپنے گھر والوں کے پاس آتی ہیں اور ایصالِ ثواب کا مطالبہ کرتی ہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسلمانوں کی روحیں حسبِ مرتبہ و مقام اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمتوں میں ہوتی ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ اذن حاصل ہوتا ہے کہ وہ جہاں جانا چاہیں ، وہاں جا سکتی ہیں۔ اس بارے میں متعدد روایات و آثارِ صحابہ میں صراحت موجود ہے ۔ پھر بعض روایات میں اس بات کا تذکرہ بھی ملتا ہے کہ شبِ جمعہ (جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات) یا اس کے علاوہ کچھ ایام ہیں (جن کے متعلق روایات میں ذکر موجود ہے) کہ جن میں مسلمانوں کی ارواح اپنے گھروں میں آتی ہیں اور اپنے اہلِ خانہ سے ایصالِ ثواب کا مطالبہ کرتی ہیں ، لہٰذا عام دنوں میں بھی اور بالخصوص ان ایام میں صدقہ و خیرات کر کے یا کوئی بھی نیک عمل کر کے اپنے مرحومین کو ایصالِ ثواب کرتے رہنا چاہئے . نیز ہمارے ہاں مختلف علاقوں میں جمعرات کے دن (عموماً بعدِ مغرب) اپنے مرحومین کے لئے ایصالِ ثواب اور دعا کا اہتمام کیا جاتا ہے ، اس کی اصل بھی یہی ہے۔
مؤمنین کی ارواح جہاں چاہتی ہیں ، جاتی ہیں :
حضرت سیدنا سلمان فارسی اور حضرت سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما کی ملاقات ہوئی، ایک صاحب نے دوسرے سے کہا کہ اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کرجاؤ ،تو مجھے بتا دینا کہ وہاں کیا پیش آیا، پوچھا گیا: کیا زندہ اور مردہ بھی ملتے ہیں؟ فرمایا: ”نعم أما المؤمنون فان أرواحهم فی الجنة و هی تذهب حيث شاءت“ ترجمہ: ہاں! مسلمانوں کی روحیں تو جنت میں ہوتی ہیں، انہیں اختیار ہوتا ہے ،جہاں چاہیں جائیں۔ (شعب الايمان،ج2،ص489، رقم الحدیث 1293، مکتبۃ الرشد ، الریاض)
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ”الدنيا سجن المؤمن وجنة الکافر فاذا مات المؤمن يخلی به يسرح حيث شاء“ ترجمہ: دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت۔ ہے۔جب مسلمان مرتا ہے، اس کی راہ کھول دی جاتی ہے، جہاں چاہے جائے۔ (مصنف ابن ابی شيبہ،، 7 ،ص 129، الرقم ،34722 ، مطبوعہ الرياض)
علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”ان الروح اذا انخلعت من هٰذا الهیکل وانفکت من القیود بالموت تحول الی حیث شاءت“ ترجمہ: بیشک جب روح اس جسم سے جدا ہوتی ہےاور موت کی وجہ سے قیدوں سے رہا ہوجاتی ہے ،تو جہاں چاہتی ہے جاتی ہے۔ (التیسیر شرح الجامع الصغیر، ج1، ص329، مطبوعہ الریاض)
اما م جلال الدین سیوطی شافعی علیہ الرحمۃ شرح الصدور میں فرماتے ہیں: ”رجح ابن البران ارواح الشهداء فی الجنة وارواح غیرهم علی افنیة القبور فتسرح حیث شاءت“ ترجمہ :امام ابن عبدالبر نے اس بات کو راجح قرار دیا ہے کہ شہداءکی روحیں جنت میں ہیں ا ور مسلمانوں کی قبور کے پاس اور وہ جہاں چاہیں آتی جاتی ہیں۔ (شرح الصدور، ص247، دار المعرفۃ، بیروت)
ارواحِ مسلمین شب ِجمعہ اور دیگر بعض ایام میں اپنے گھروں میں آتی ہیں:
امام اہلسنت مجدد اعظم الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:”خاتمۃ المحدثین شیخ محقق مولانا عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شرح مشکوٰۃ شریف باب زیارۃ القبور میں فرماتے ہیں:”مستحب است کہ تصدق کردہ شود از میت بعد از رفتن او ز عالم تا ہفت روز تصدق از میت نفع می کند او را بے خلاف میان اہل علم وارد شدہ است در آں احادیث صحیحہ خصوصاً آب، و بعضے از علماء گفتہ اند کہ نمی رسد بہ میت را مگر صدقہ و دعا، و در بعض روایات آمدہ است کہ روح میت می آید خانۂ خود را شب جمعہ، پس نظر می کند کہ تصدق می کنند از وے یانہ“ میت کے دنیا سے جانے کے بعد سات دن تک اس کی طرف سے صدقہ کرنا مستحب ہے، میت کی طرف سے صدقہ اس کے لئے نفع بخش ہو تا ہے، اس میں اہل علم کاکوئی اختلاف نہیں، اس بارے میں صحیح حدیثیں وارد ہیں، خصوصا پانی صدقہ کرنے کے بارے میں اوربعض علماء کاقول ہے کہ میت کو صرف صدقہ اوردعا کاثواب پہنچتا ہےاوربعض روایات میں آیا ہے کہ روح شبِ جمعہ کو اپنے گھر آتی ہے اور انتظار کرتی ہے کہ اس کی طرف سے صدقہ کرتے ہیں یا نہیں۔شیخ الاسلام ’’کشف الغطاء عما لزم للموتٰی علی الأحیاء‘‘ فصل ہشتم میں فرماتے ہیں: ”درغرائب و خزانہ نقل کردہ کہ ارواح مؤمنین می آیند خانہ ہائے خود را ہر شب جمعہ و روز عید و روز عاشورہ و شب برات، پس ایستادہ می شوند بیرون خانہائے خود و ندامی کند ہر یکے بآواز بلند اندوہ گین اے اہل و اولاد من و نزدیکان من مہربانی کنید بر ما بصدقہ“ غرائب اورخزانہ میں منقول ہے کہ مومنین کی روحیں ہر شب جمعہ ،روز عید ، روز عاشوراء اور شب براءت کو اپنے گھر آکر باہر کھڑی رہتی ہیں اور ہر روح غمناک بلند آواز سے نداکرتی ہے کہ اے میرے گھر والو! اے میری اولاد ! اے میرے قرابت دارو!صدقہ کرکے ہم پرمہربانی کرو“ (فتاوی رضویہ، ج 9، ص 649 ،650 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
روحیں بعدِ وفات گھروں میں آتی ہیں، اس بارے میں امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ نے ایک رسالہ لکھا ہے، جس کا نام”اتیان الارواح لدیارھم بعد الرواح“ ہے۔ یہ رسالہ درج ذیل لنک سے ڈاؤن لوڈ کی اجا سکتا ہے۔
https://bookslibrary.net/lib/book/fatawa-rizvia-vol-9-book-10
مسلمانوں کی روحیں حسبِ مرتبہ و مقام اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمتوں میں ہوتی ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ اذن حاصل ہوتا ہے کہ وہ جہاں جانا چاہیں ، وہاں جا سکتی ہیں۔ اس بارے میں متعدد روایات و آثارِ صحابہ میں صراحت موجود ہے ۔ پھر بعض روایات میں اس بات کا تذکرہ بھی ملتا ہے کہ شبِ جمعہ (جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات) یا اس کے علاوہ کچھ ایام ہیں (جن کے متعلق روایات میں ذکر موجود ہے) کہ جن میں مسلمانوں کی ارواح اپنے گھروں میں آتی ہیں اور اپنے اہلِ خانہ سے ایصالِ ثواب کا مطالبہ کرتی ہیں ، لہٰذا عام دنوں میں بھی اور بالخصوص ان ایام میں صدقہ و خیرات کر کے یا کوئی بھی نیک عمل کر کے اپنے مرحومین کو ایصالِ ثواب کرتے رہنا چاہئے . نیز ہمارے ہاں مختلف علاقوں میں جمعرات کے دن (عموماً بعدِ مغرب) اپنے مرحومین کے لئے ایصالِ ثواب اور دعا کا اہتمام کیا جاتا ہے ، اس کی اصل بھی یہی ہے۔
مؤمنین کی ارواح جہاں چاہتی ہیں ، جاتی ہیں :
حضرت سیدنا سلمان فارسی اور حضرت سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما کی ملاقات ہوئی، ایک صاحب نے دوسرے سے کہا کہ اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کرجاؤ ،تو مجھے بتا دینا کہ وہاں کیا پیش آیا، پوچھا گیا: کیا زندہ اور مردہ بھی ملتے ہیں؟ فرمایا: ”نعم أما المؤمنون فان أرواحهم فی الجنة و هی تذهب حيث شاءت“ ترجمہ: ہاں! مسلمانوں کی روحیں تو جنت میں ہوتی ہیں، انہیں اختیار ہوتا ہے ،جہاں چاہیں جائیں۔ (شعب الايمان،ج2،ص489، رقم الحدیث 1293، مکتبۃ الرشد ، الریاض)
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ”الدنيا سجن المؤمن وجنة الکافر. فاذا مات المؤمن يخلی به يسرح حيث شاء“ ترجمہ: دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت۔ ہے۔جب مسلمان مرتا ہے، اس کی راہ کھول دی جاتی ہے، جہاں چاہے جائے۔ (مصنف ابن ابی شيبہ،، 7 ،ص 129، الرقم ،34722 ، مطبوعہ الرياض)
علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”ان الروح اذا انخلعت من هٰذا الهیکل وانفکت من القیود بالموت تحول الی حیث شاءت“ ترجمہ: بیشک جب روح اس جسم سے جدا ہوتی ہےاور موت کی وجہ سے قیدوں سے رہا ہوجاتی ہے ،تو جہاں چاہتی ہے جاتی ہے۔ (التیسیر شرح الجامع الصغیر،ج1،،ص329،مطبوعہ الریاض)
اما م جلال الدین سیوطی شافعی علیہ الرحمۃ شرح الصدور میں فرماتے ہیں:”رجح ابن البران ارواح الشهداء فی الجنة وارواح غیرهم علی افنیة القبور فتسرح حیث شاءت“ ترجمہ :امام ابن عبدالبر نے اس بات کو راجح قرار دیا ہے کہ شہداءکی روحیں جنت میں ہیں ا ور مسلمانوں کی قبور کے پاس اور وہ جہاں چاہیں آتی جاتی ہیں۔ (شرح الصدور ، ص247، دار المعرفۃ، بیروت)
ارواحِ مسلمین شب ِجمعہ اور دیگر بعض ایام میں اپنے گھروں میں آتی ہیں:
امام اہلسنت مجدد اعظم الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:”خاتمۃ المحدثین شیخ محقق مولانا عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شرح مشکوٰۃ شریف باب زیارۃ القبور میں فرماتے ہیں:”مستحب است کہ تصدق کردہ شود از میت بعد از رفتن او ز عالم تا ہفت روز تصدق از میت نفع می کند او را بے خلاف میان اہل علم وارد شدہ است در آں احادیث صحیحہ خصوصاً آب، و بعضے از علماء گفتہ اند کہ نمی رسد بہ میت را مگر صدقہ و دعا، و در بعض روایات آمدہ است کہ روح میت می آید خانۂ خود را شب جمعہ، پس نظر می کند کہ تصدق می کنند از وے یانہ“ میت کے دنیا سے جانے کے بعد سات دن تک اس کی طرف سے صدقہ کرنا مستحب ہے، میت کی طرف سے صدقہ اس کے لئے نفع بخش ہو تا ہے، اس میں اہل علم کاکوئی اختلاف نہیں، اس بارے میں صحیح حدیثیں وارد ہیں، خصوصا پانی صدقہ کرنے کے بارے میں اوربعض علماء کاقول ہے کہ میت کو صرف صدقہ اوردعا کاثواب پہنچتا ہےاوربعض روایات میں آیا ہے کہ روح شبِ جمعہ کو اپنے گھر آتی ہے اور انتظار کرتی ہے کہ اس کی طرف سے صدقہ کرتے ہیں یا نہیں۔شیخ الاسلام ’’کشف الغطاء عما لزم للموتٰی علی الأحیاء‘‘ فصل ہشتم میں فرماتے ہیں: ”درغرائب و خزانہ نقل کردہ کہ ارواح مؤمنین می آیند خانہ ہائے خود را ہر شب جمعہ و روز عید و روز عاشورہ و شب برات، پس ایستادہ می شوند بیرون خانہائے خود و ندامی کند ہر یکے بآواز بلند اندوہ گین اے اہل و اولاد من و نزدیکان من مہربانی کنید بر ما بصدقہ“ غرائب اورخزانہ میں منقول ہے کہ مومنین کی روحیں ہر شب جمعہ ،روز عید ، روز عاشوراء اور شب براءت کو اپنے گھر آکر باہر کھڑی رہتی ہیں اور ہر روح غمناک بلند آواز سے نداکرتی ہے کہ اے میرے گھر والو! اے میری اولاد ! اے میرے قرابت دارو!صدقہ کرکے ہم پرمہربانی کرو“ (فتاوی رضویہ، ج 9،ص 649 ،650 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )
روحیں بعدِ وفات گھروں میں آتی ہیں، اس بارے میں امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ نے ایک رسالہ لکھا ہے، جس کا نام”اتیان الارواح لدیارھم بعد الرواح“ ہے۔ یہ رسالہ درج ذیل لنک سے ڈاؤن لوڈ کی اجا سکتا ہے۔
https://bookslibrary.net/lib/book/fatawa-rizvia-vol-9-book-10
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


