طوطا، ہدہد اور بگلہ حلال ہیں یا حرام
ریفرینس نمبر: 25
تاریخ اجراء:04 شعبان المعظم 1445 ھ بمطابق 15 فرورى 2024 ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
طوطا، ہدہد اور بگلہ حلال ہیں یا حرام ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فقہ حنفی کےقواعدکی روشنی میں سوال میں طوطا، ہدہد اور بگلہ حلال پرندوں میں سے ہیں،اس لئے کہ پرندوں کے حلال یا حرام ہونے کے متعلق قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ پرندہ جس کے پنجے ہوں اور وہ اُن پنجوں سے شکار بھی کرتا ہو،تووہ پرندہ حرام ہوگااورجس کے پنجے ہی نہ ہوں یا پنجے تو ہوں، لیکن وہ اُن سے شکار نہ کرتا ہو،تو وہ پرندہ حلال ہے،اس تفصیل کے مطابق دیکھا جائے،تو سوال میں ذکر کئے گئے ، ان میں سے ہدہد اور بگلے کے پنجے ہی نہیں ہیں اور طوطےکے پنجے تو ہیں، لیکن وہ اُن سے شکار نہیں کرتا،لہٰذاان میں سے کوئی پرندہ حرام نہیں نیزان پرندوں کے حلال ہونے پر فقہائےکرام کی تصریحات بھی موجود ہیں۔
حضرت سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم عن کل ذی ناب من السباع و عن کل ذی مخلب من الطیر‘‘ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہر نوکیلے دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے (کو کھانے) سے منع فرمایا۔ (صحیح مسلم،ج2،ص147،قدیمی کتب خانہ،کراچی)
جوہرہ نیرہ میں ہے:’’(لایجوز اکل کل ذی ناب من السباع ولاذی مخلب من الطیر)المراد من ذی الناب ان یکون لہ ناب یصطاد بہ وکذا من ذی المخلب‘‘ ترجمہ:’’نوکیلے دانت والے درندوں اور پنجوں والے پرندوں کا کھانا، جائز نہیں ہے‘‘اور نوکیلے دانتوں سے مراد یہ کہ اُس کےایسے نوکیلے دانت ہوں، جن سے وہ شکار کرتا ہو اور اسی طرح پنجوں سے مرادیہ ہے کہ اُن سے وہ پرندہ شکار بھی کرتا ہو۔ (الجوھرۃ النیرۃ،ج2،ص265،قدیمی کتب خانہ،کراچی)
فقیہ اعظم مولانا مفتی محمد نور اللہ نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:’’طوطا، قواعد و ضوابط شریعت پاک کی رو سے بلاشبہ حلال ہے اور حضرت امام اعظم رضی اللہ عنہ اور بکثرت دیگر آئمہ کرام کے نزدیک بھی حلال ہے۔‘‘ (فتاوی نوریہ، ج 3، ص 417،دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور، اوکاڑہ)
طوطے، ہدہد، بگلےاور دیگر چند پرندوں کے متعلق مفتئ اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان علیہ الرحمۃ سے ایک سوال ہوا کہ یہ حلال ہیں یا نہیں؟ تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا :سب حلال ہیں ‘‘۔ ( فتاوی مصطفویہ، صفحہ 434، شبیر برادرز، لاھور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


