موبائل پر گیم کھیلنا؟

موبائل پر گیم کھیلنا

ریفرینس نمبر: 29

تاریخ اجراء:22 شعبان المعظم 1445 ھ بمطابق 04 مارچ  2024 ء

مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه

شعبہ الافتاء و التحقیق

(جامعہ عطر العلوم)

سوال

موبائل پر لڈو یا اس کے علاوہ  کوئی گیم کھیلنا کیسا  ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

لہو  و لعب کے طور پرکچھ  کھیلنا،چاہےموبائل پر ہو یا موبائل کے علاوہ ،بہر صورت ممنوع ہے کہ اس میں  بلاوجہ اپنے وقت کا ضائع کرناہے اور عام طور پر موبائل کی گیمز میں میوزک اور فحش تصاویروغیرہ کئی ایسے امور موجود ہوتے ہیں اور بعض اوقات جوئے کی شرط پر بھی آن لائن گیمز کھیلی جاتی ہیں، جبکہ یہ سب امور شرعاً ناجائز و حرام ہیں، تو اگر ایسی گیمز ہوں، تو ممانعت کا حکم  اور بھی سخت ہو جائے ۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَهْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ﴾ ترجمۂ کنزُ الایمان :  اور کچھ لوگ کھیل کی باتیں خریدتے ہیں کہ اللہ کی راہ سے بہکادیں بے سمجھے۔    (پارہ21 ، سورۃ  لقمان ، آیت 6)

حدیث مبارک میں ہے: کل ما یلھو بہ المرء المسلم باطل إلا رمیہ بقوسہ و تأدیبہ فرسہ وملاعبتہ امرأتہ فإنھن من الحق۔ یعنی ہر وہ شے جس سے کوئی مسلمان غفلت میں پڑجائے باطل ہے مگر کمان سے تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کو سکھانا، اور اپنی بیوی سے ملاعبت ( کھیل کود) کرنا یہ تین کام حق ہیں۔“                                                                        ( سنن ابن ماجہ، ص202 مطبوعہ کراچی)

امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ  فرماتے ہیں :”ہر کھیل اور عبث فعل جس میں نہ کوئی غرضِ دین نہ کوئی منفعتِ جائزہ دنیوی ہو،  سب مکروہ و بےجا ہیں ، کوئی کم کوئی زیادہ۔ “    (فتاویٰ رضویہ ، ج 24 ، ص 78 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم