روزے کی حالت میں آنکھوں میں لینز لگانا
ریفرینس نمبر: 33
تاریخ اجراء:03 رمضان المبارک 1445ھ بمطابق 14 مارچ 2024ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
روزے کی حالت میں لینز لگانے کا کیا حکم ہو گا؟ کیا شرعی طور پر اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
آنکھوں میں کوئی دوا یا لیکویڈ وغیرہ ڈالنے سے روزہ ٹوٹنے اورنہ ٹوٹنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے، ہمارا موقف یہ ہے کہ تحقیق سے آنکھوں کے اندر سے حلق کی جانب منفذ (سوراخ) ہونا ثابت ہے، لہٰذا کوئی دوا یا لیکویڈ آنکھ سے داخل کی، اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔ لینز کے حوالے سے غور کیا جائے ، تو مشاہدہ ہے کہ لینز ایک خاص قسم کے لیکویڈ میں رکھے جاتے ہیں اور جب آنکھوں میں ڈالے جاتے ہیں، تو اس لیکویڈ کی وجہ سے تر ہوتے ہیں ، لہٰذا روزے کی حالت میں لینس لگانے کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:
(1) سحری کے وقت یعنی نمازِ فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے پہلے لینز لگا ئے ، تو اس صورت میں روزے میں کسی قسم کا مسئلہ نہیں آئے گا۔
(2) دورانِ روزہ لینز لگانے سے بچنا چاہیے ، البتہ اگر کسی نے لگا لیے، تو اس صورت میں روزہ ٹوٹے گا یا نہیں ؟ اس کی یہ تفصیل ہو گی:
(۱) اگر لیکویڈ سے تر تھے ، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
(۲) اگر وہ تر نہ ہو، تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


