دعائے افطار کب پڑھیں ؟
ریفرینس نمبر: 43
تاریخ اجراء:13 رمضان المبارک 1445 ھ بمطابق 24 مارچ 2024 ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
افطار کی دعا افطار سے پہلے پڑھنی چاہئے یا افطار کے بعد ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جب غروبِ آفتاب ہو جائے ، تو سنت یہ ہے کہ روزہ افطار کر لینے کے بعد افطار کی دعا پڑھی جائے ۔
حضرت معاذ بن زہرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں : ”أنہ بلغہ أن النبی صلی اللہ تعالى علیہ و آلہ و سلم کان إذا أفطر قال : اللھم لک صمت و علیٰ رزقک أفطرت “ ترجمہ : ان کو خبر پہنچی کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و الہ و سلم جب افطار کر لیتے ، تو یہ دعا پڑھتے : اے اﷲ ! میں نے تیری رضا کی خاطر روزہ رکھا اور تیرے دئیے ہوئے رزق پر افطار کیا ۔ (سنن ابی داؤد، جلد4، صفحہ40، حدیث2358، مطبوعہ بیروت)
محدث کبیر حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمۃ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : ” (کان إذاأفطر قال) أی دعا و قال ابن الملک : ای قرأبعد الإفطار“ ترجمہ : (جب افطار کرتے تو کہتے) یعنی دعا کرتے ، علامہ ابن الملک نے کہا : یعنی افطار کرنے کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے ۔ (مرقاۃ المفاتیح، جلد4، صفحہ1387، دار الفکر، بیروت)
فتاویٰ رضویہ میں ہے : ” مقتضائے سنّت یہی ہے کہ بعد غروب جو خرمے یا پانی وغیرہ از قبل نماز افطار معجل کرتے ہیں ، اُس میں اور علم بغروب شمس میں اصلا فصل نہ چاہئے ، یہ دعائیں اس کے بعد ہوں ۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد10، صفحہ642، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


