ایک عورت چار مردوں کو جہنم لے کر جائے گی؟
ریفرینس نمبر: 09
تاریخ اجراء:19 جمادی الاولیٰ 1445 ھ بمطابق 04 دسمبر 2023 ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ ” إذا دخلت امرأة إلى النار أدخلت معها أربعة: أباها وأخاها وزوجها وولدها “ یعنی جب عورت جہنم میں جائے گی، تو اس کے ساتھ چار افراد کو جہنم میں ڈالا جائے گا : اس کا باپ ، بھائی ، شوہر اور بیٹا۔ کیا ایسی کوئی حدیث ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سوال میں جو بات بیان کی گئی ، کافی تلاش کے باوجود ہمیں ایسی کوئی حدیث نہیں مل سکی ، بلکہ قرآن و حدیث میں بیان کردہ اصول کے مطابق ہر بندہ اپنے گناہوں پر پکڑا جائے گا، کسی ایک کے گناہ کا مؤاخذہ دوسرے سے نہیں ہو گا نیز عموماً ہمارے معاشرے میں جھوٹ عام ہے اور بالخصوص سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع مثلاً واٹس ایپ ، فیسبک ، یوٹیوب وغیرہ پر ایسی بہت سی باتیں بطور حدیث وائرل کی جا رہی ہوتی ہیں کہ جن کو تلاش کیا جائے، تو ان کا کسی معتبر و مستند ماخذ سے ثبوت نہیں ملتا، جبکہ اہل اسلام کو اس معاملے میں بہت احتیاط کرنی چاہیے ، اس وجہ سے کہ جب تک یقینی طور پر کسی قول یا فعل کا نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے منقول ہونا معلوم نہ ہو، اسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف نسبت کر کےبیان کرنا سخت ناجائز و حرام اور کبیرہ گناہ ہے، حدیثِ مبارک میں اس پر سخت وعید ارشاد فرمائی گئی ہے، تو جب بھی ایسی کوئی بات سنیں یا نظر سے گزرے ، تو اسے معتمد سنی علماء و مفتیانِ کرام سے چیک کروا لیجئے ، اگر وہ اس کا حوالہ وغیرہ دیکھ کر اس کے حدیث ہونے پر اطمینان کا اظہار فرمائیں، تو ہی اسے آگے بیان کیا جائے یا شیئر کیا جائے، ورنہ اسے آگے بیان کرنے یا شیئر کرنے سے اجتناب کرنا (بچنا) ضروری ہے۔
ایک کے گناہ کا بوجھ کسی دوسرے پر نہیں ہوتا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿اَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى﴾ ترجمہ کنزالایمان: کہ کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسری کا بوجھ نہیں اٹھاتی۔ (پارہ27، سورۃالنجم، آیت38)
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” الا لا یجنی جان الا علی نفسہ لا یجنی والد علی الدہ و لا مولود علی والدہ “ ترجمہ : خبردار! مجرم اپنے جرم پر خود پکڑا جائے گا، (یعنی جوجُرم کرے گا ، اُس کا مواخذہ اُسی سے ہو گا) باپ کے جُرم میں بیٹا نہیں پکڑا جائے گااور نہ ہی بیٹے کے جُرم میں باپ کو پکڑا جائے گا۔ (جامع ترمذی، ج4، ص461 ، رقم الحدیث : 2159 ، مطبوعہ مصر)
جھوٹی حدیث بیان کرنا سخت ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’من کذب علی متعمداً فلیتبوا مقعدہ من النار‘‘ ترجمہ : جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ (صحیح بخاری، ج 1، ص 33، رقم الغدیث : 110 ، مطبوعہ بیروت)
بغیر تحقیق و تصدیق ہر سنی سنائی بات کو آگے پھیلانے والے کو جھوٹا قرار دیا گیا ہے۔ حدیث میں ہے: ’’بحسب المرا من الکذب ان یحدث بکل ما سمع‘‘ ترجمہ: انسان کےجھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات آگے بیان کر دے۔ (صحیح مسلم، ج 1، ص 10، رقم الحدیث : 5 ، مطبوعہ کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


