یومِ عرفہ کا روزہ ؟ نیز کیا اس میں عرب کی نو ذوالحجہ کا اعتبار ہے؟
ریفرینس نمبر: 73
تاریخ اجراء:08 ذوالحجۃالحرام 1445 ھ بمطابق 15 جون 2024 ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
کیا یومِ عرفہ روزہ رکھنے کی فضیلت احادیث میں بیان کی گئی ہے ؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ پوری دنیا والے عرب شریف کے اعتبار سے یومِ عرفہ کے دن روزہ رکھیں گے یا اپنے اپنے ممالک کے اعتبار سے نو ذوالحجہ کا روزہ رکھیں گے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
یومِ عرفہ یعنی نو ذو الحجۃ الحرام کے دن روزہ رکھنے کے متعدد فضائل احادیث مبارکہ میں وارد ہوئےہیں ، لہٰذا اس دن کا روزہ رکھناعظیم نیکی کا کام ہے ۔ البتہ حاجی جو میدانِ عرفات میں حاضر ہوں ،اُن کے لئے اس دن روزہ رکھنا مکروہِ تنزیہی ہے۔
نیز یہ روزہ ہر ملک میں اپنی اپنی اسلامی تاریخ کے اعتبار سے ہو گا ، لہذا چاند کی رؤيت كے حساب سے جس ملک میں جب نو 9 ذو الحجہ ہو گی ، اُس ملک والوں کے لئے وہی دن یومِ عرفہ ہو گا اور وہاں کے لوگ اُس دن روزہ رکھیں گے ، تو انہیں یومِ عرفہ کے روزے کی فضیلت ملے گی ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے ارشاد فرمایا : ” صیام یوم عرفۃ یکفر السنۃ و التی تلیھا “ ترجمہ : یومِ عرفہ کا روزہ اس ایک سال کے اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔ (مسند احمد ، ج 37 ، ص 215 ، حدیث نمبر : 22530 ، مطبوعہ بیروت)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :” نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عن صوم یوم عرفۃ بعرفات “ترجمہ : رسول پاک صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے عرفات میں (موجود حاجی کے لئے) یومِ عرفہ کا روزہ رکھنے کی ممانعت فرمائی ۔ (سنن ابن ماجہ ، ج1 ، ص 551 ، حدیث نمبر : 1732 ، دار احیاء الکتب العربیۃ ، بیروت)
مرقاۃ المفاتیح میں اس جیسی احادیث کو ذکر کے فرمایا گیا : ” (نھی) ای نھی تنزیہ …. ای فی عرفات لئلا یضعف عنا لدعا و لئلا یسئ خلقہ مع الرفقاء …. و لیس ھذا نھی تحریم “ ترجمہ : یہ نہی تنزیہی ہے۔۔۔۔ یعنی عرفات میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا تاکہ اس کی وجہ سے دعا (و اذکار) میں کمزوری واقع نہ ہو اور (بھوک و پیاس کی شدت کی وجہ سے) اپنے رفقاء کے ساتھ برا رویہ نہ ہونے پائے ۔۔۔۔ یہ نہی تحریم نہیں ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح ، ج4 ، ص 1424 ، دار الفکر ، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


