جُھک کر سلام کرنا؟
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
محتصر شرعی مسائل
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
بعض لوگ ملاقات کے وقت جُھک کر سلام و مصافحہ کرتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ملاقات کے وقت جُھکنے کی مختلف صورتیں و احکام ہیں:
(1) اگر جُھکنا حدِ رکوع (اتنا جُھکنا کہ ہاتھ بڑھائے ، تو گھٹنوں تک پہنچ جائیں ، اس حد) تک ہو ، تو ناجائز و مکروہِ تحریمی ہے۔
(2) اگر جُھکنا حدِ رکوع سے کم ہو ، تو مکروہ تنزیہی ہے یعنی گناہ نہیں ، لیکن بچنا بہتر ہے۔
(3) اگر جُھکنا کسی غرضِ صحیح کے لئے ہو جیسے والدین یا معظمِ دینی شخصیت کا ہاتھ چومنے کے لئے جُھکے ، تو یہ بغیر کسی کراہت کے جائز ہے کہ اس میں مقصود جُھکنا نہیں ، بلکہ ہاتھ چومنا ہے اور جُھکنا تو محض ضمناً و ضرورتاً یا ایک جائز کام کا وسیلہ ہے ۔ (ماخوذ از فتاوی رضویہ ، ج 22 ، ص 550 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)
وضاحت: یہاں صرف سر جُھکانا مراد نہیں ، بلکہ سَر اور پیٹھ جُھکانا مراد ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


