رکعات کی تعداد میں شک ہو جائے، تو حکم
تاریخ اجراء:02 محرم الحرام 1446ھ بمطابق 09 جولائی 2024ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
محتصر شرعی مسائل
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
نماز پڑھتے ہوئے رکعات کی تعداد میں شک ہو جائے جیسے چار رکعتی نماز میں شک ہو کہ تین پڑھی ہیں یا چار؟ تو اب کتنی رکعات شمار کریں گے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر بھولنے یا کسی بھی وجہ سے نماز میں رکعتوں کی تعداد میں شک ہو جائے ، تو اس حوالے سے حکمِ شرعی کی تفصیل درج ذیل ہے:
(1) اگر بالغ ہونے کے بعد یہ پہلا واقعہ ہو ، تو سلام پھیر کر یا کوئی منافی نماز کام (مثلا کلام وغیرہ) کر کے نماز توڑ دے اور دوبارہ سے نماز ادا کرے۔
(2) اگر یہ شک پہلی بار نہیں ہوا ، بلکہ پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے اور کسی ایک جانب ظن غالب بھی نہ ہو ، تو کمی والی جانب کو اختیار کیا جائے گا یعنی دو اور تین میں شک ہو ، تو دو قرار جی جائیں گی اور تین اور چار میں شک ہو ، تو تین شمار کی جائیں گی اور بقیہ نماز کے آخر میں سجدہ سہو لازم ہو گا۔
مزید یہ بات بھی یاد رہے کہ جس صورت میں کسی ایک جانب ظنِ غالب نہ ہو ، تو اس صورت میں اگر کسی رکعت کے قعدہ اخیرہ ہونے کا شک ہو مثلاً چار رکعت والی نماز کے اندر تین اور چار میں شک ہو ، تو تیسری اور چوتھی دونوں میں قعدہ کرے اور آخر میں سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کرلے ، یونہی دو رکعت والی نماز میں پہلی اور دوسری میں شک ہو ، تو پہلی اور دوسری ، دونوں میں قعدہ کرے اور آخر میں سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کر لے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


