نمازِ تہجد پڑھنے کے دوران فجر کا وقت ہو گیا، تو حکمِ شرعی ؟

نمازِ تہجد پڑھنے کے دوران فجر کا وقت ہو گیا، تو حکمِ شرعی

ریفرینس نمبر: 80

مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه

شعبہ الافتاء و التحقیق

(جامعہ عطر العلوم)

سوال

تہجد کی نماز پڑھ رہے تھے ، ابھی سلام نہیں پھیرا تھا کہ فجر کا وقت داخل ہو گیا یعنی تہجد کا وقت ختم ہو گیا ، تو تہجد کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سوال کا جواب جاننے سے پہلے تمہید کے طور پر یہ مسئلہ ذہن نشین فرما لیجئے کہ فجر،جمعہ اور عیدین کی نماز میں وقت کے اندر اندر نماز کا شروع کرنا اور وقت کے اندر ہی نماز کا سلام پھرنا ضروری ہے، اگر نماز تو وقت میں شروع کی ، لیکن نماز کا سلام پھرنے سے پہلے وقت نکل گیا، تو نماز نہیں ہو گی،جبکہ اس کے علاوہ بقیہ نمازوں میں وقت کے اندر نماز شروع کی،تو اگرچہ  نماز کا وقت ختم ہونے کے بعد سلام پھیرا ،نماز ہو جائے گی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں تہجد کی نماز وقت میں شروع کی اور ابھی سلام نہیں پھیرا تھا کہ تہجد کا وقت ختم ہو گیا یعنی  فجر کا وقت داخل ہو گیا ، تو تہجد کی نماز ہو جائے گی۔

البتہ اتنا یاد رہے کہ اس مسئلے میں اذان کا اعتبار نہیں ہوگا،بلکہ وقت کا اعتبار ہو گا کہ جو نماز پڑھ رہے ہیں، اُس کا وقت کب ختم ہوا، کیونکہ عموماً ایک نماز کا وقت شروع کے تقریباً پانچ، سات منٹ بعد اذان  ہوتی ہے۔

فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”فجر وجمعہ وعیدین سلام سے پہلے خروج وقت سے باطل ہوجاتی ہیں بخلاف باقی صلوات کہ ان میں وقت کے اندر تحریمہ بندھ جانا کافی ہے۔ “   (فتاوٰی رضویہ، ج03، ص439، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

بہارِ شریعت میں ہے: ” وقت میں اگر تحریمہ باندھ لیا ، تو نماز قضا نہ ہوئی ، بلکہ ادا ہے، مگر نمازِ فجر و جمعہ و عیدین کہ ان میں سلام سے پہلے بھی اگر وقت نکل گیا ، نماز جاتی رہی۔“    (بھار شریعت، ج 01، ص701، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

سوال کا جواب جاننے سے پہلے تمہید کے طور پر یہ مسئلہ ذہن نشین فرما لیجئے کہ فجر،جمعہ اور عیدین کی نماز میں وقت کے اندر اندر نماز کا شروع کرنا اور وقت کے اندر ہی نماز کا سلام پھرنا ضروری ہے، اگر نماز تو وقت میں شروع کی ، لیکن نماز کا سلام پھرنے سے پہلے وقت نکل گیا، تو نماز نہیں ہو گی،جبکہ اس کے علاوہ بقیہ نمازوں میں وقت کے اندر نماز شروع کی،تو اگرچہ  نماز کا وقت ختم ہونے کے بعد سلام پھیرا ،نماز ہو جائے گی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں تہجد کی نماز وقت میں شروع کی اور ابھی سلام نہیں پھیرا تھا کہ تہجد کا وقت ختم ہو گیا یعنی  فجر کا وقت داخل ہو گیا ، تو تہجد کی نماز ہو جائے گی۔

البتہ اتنا یاد رہے کہ اس مسئلے میں اذان کا اعتبار نہیں ہوگا،بلکہ وقت کا اعتبار ہو گا کہ جو نماز پڑھ رہے ہیں، اُس کا وقت کب ختم ہوا، کیونکہ عموماً ایک نماز کا وقت شروع کے تقریباً پانچ، سات منٹ بعد اذان  ہوتی ہے۔

فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”فجر وجمعہ وعیدین سلام سے پہلے خروج وقت سے باطل ہوجاتی ہیں بخلاف باقی صلوات کہ ان میں وقت کے اندر تحریمہ بندھ جانا کافی ہے۔ “                                                (فتاوٰی رضویہ، ج03، ص439، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

بہارِ شریعت میں ہے: ” وقت میں اگر تحریمہ باندھ لیا ، تو نماز قضا نہ ہوئی ، بلکہ ادا ہے، مگر نمازِ فجر و جمعہ و عیدین کہ ان میں سلام سے پہلے بھی اگر وقت نکل گیا ، نماز جاتی رہی۔“                     (بھار شریعت، ج 01، ص 701، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

سوال کا جواب جاننے سے پہلے تمہید کے طور پر یہ مسئلہ ذہن نشین فرما لیجئے کہ فجر،جمعہ اور عیدین کی نماز میں وقت کے اندر اندر نماز کا شروع کرنا اور وقت کے اندر ہی نماز کا سلام پھرنا ضروری ہے، اگر نماز تو وقت میں شروع کی ، لیکن نماز کا سلام پھرنے سے پہلے وقت نکل گیا، تو نماز نہیں ہو گی،جبکہ اس کے علاوہ بقیہ نمازوں میں وقت کے اندر نماز شروع کی،تو اگرچہ  نماز کا وقت ختم ہونے کے بعد سلام پھیرا ،نماز ہو جائے گی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں تہجد کی نماز وقت میں شروع کی اور ابھی سلام نہیں پھیرا تھا کہ تہجد کا وقت ختم ہو گیا یعنی  فجر کا وقت داخل ہو گیا ، تو تہجد کی نماز ہو جائے گی۔

البتہ اتنا یاد رہے کہ اس مسئلے میں اذان کا اعتبار نہیں ہوگا،بلکہ وقت کا اعتبار ہو گا کہ جو نماز پڑھ رہے ہیں، اُس کا وقت کب ختم ہوا، کیونکہ عموماً ایک نماز کا وقت شروع کے تقریباً پانچ، سات منٹ بعد اذان  ہوتی ہے۔

فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”فجر وجمعہ وعیدین سلام سے پہلے خروج وقت سے باطل ہوجاتی ہیں بخلاف باقی صلوات کہ ان میں وقت کے اندر تحریمہ بندھ جانا کافی ہے۔ “                   (فتاوٰی رضویہ، ج03،ص439، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

بہارِ شریعت میں ہے:” وقت میں اگر تحریمہ باندھ لیا ، تو نماز قضا نہ ہوئی ، بلکہ ادا ہے، مگر نمازِ فجر و جمعہ و عیدین کہ ان میں سلام سے پہلے بھی اگر وقت نکل گیا ، نماز جاتی رہی۔“    (بھار شریعت، ج 01، ص 701، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم