روزے کی حالت میں خون دینا یا بلڈ ٹیسٹ کروانا
ریفرینس نمبر: 79
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
روزے کی حالت میں خون دینے یا بلڈ ٹیسٹ کروانے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں ٹوٹے گا ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
روزے کی حالت میں خون دینے یا بلڈ ٹیسٹ کروانے سے روزہ روزہ نہیں ٹوٹتا ، اس وجہ سے کہ عمومی اصول یہ ہے کہ روزے دار کے جسم میں کوئی چیز داخل ہو، تو روزہ فاسد ہونے کی صورت ہو سکتی ہے، لیکن جسم سے کوئی چیز نکلنے سے سے روزہ نہیں ٹوٹتا(خیال رہے کہ مخصوص شرائط کے ساتھ قے (اولٹی)سے جو روزہ ٹوٹنے کا حکم ہوتا ہے، وہ خلافِ قیاس نص سے ثابت ہےیعنی وہ استثنائی صورت ہے اور اس کا حکم اپنے مورد میں ہی بند رہے گا، دیگر چیزوں کو اس پر قیاس نہیں کیا جائے گا )۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ”انما الفطر مما دخل و لیس مما خرج “ ترجمہ:روزہ کسی چیز کے داخل ہونے سے ٹوٹتا ہے، کسی چیز کے خارج ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (السنن الکبریٰ للبیھقی ، ج 4، ص435 ، حدیث نمبر : 8253 ، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
نوٹ : ضرورتاً خون دینے کی اجازت ہے اور روزے کے ساتھ خون اسی صورت میں دینا چاہیے کہ جب روزہ دار خون دینے کے باوجود اپنا روزہ آسانی سے مکمل کر سکتا ہواور اگر اس کی حالت ایسی ہو کہ خون دینے سے کمزوری ہو جائے گی اور اپنا روزہ مکمل کرنا مشکل ہو جائے گا ، تو ایسی صورت میں خون دینا مکروہ ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


