محرر: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
اہلسنت و جماعت وہ اعتدال و ادب والا مسلک ہے کہ آج تک اس کا دامن کسی معظم دینی شخصیت کی بے ادبی سے داغ دار نہیں ہوا اور اہلسنت کہلانے کا حق بھی اُسی کو ہے ، جو اس ادب کے دامن کو پکڑے ہوئے ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیشہ ادب کا دامن تھامے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔(آمین)
🔴 آجکل سوشل میڈیا وغیرہ پر یہ بیماری عام ہوتی جا رہی ہے کہ ایک جلیل القدر اور عظیم صحابی حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان کو گھٹانے کی ناپاک کوشش کی جا رہی ہے،اس کے لئے مختلف حربے استعمال کئے جاتے ہیں ،کبھی کوئی کہتا ہے کہ ان کی شان میں کوئی حدیث ثابت نہیں۔ جب احادیث دکھائی جائیں، توسنائی دیتا ہے کہ صحابیت کے علاوہ انہیں کوئی فضیلت حاصل نہیں ۔ جب اس پر دلائل و شواہد پیش کئے جائیں ، تو بھی مختلف حیلے بہانےاپنا کر شانِ معاویہ کو بیان کرنے سے روکنے کا ناپاک کوشش کی جاتی ہے ۔
🔶 یہ انداز اوردیگر کئی قرائن بتاتے ہیں کہ ایسا کہنے والوں کے دل ایک عظیم صحابی کے بغض سے بھرے پڑے ہیں، حالانکہ حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ وہ صحابی ہیں کہ جنہیں شرفِ صحابیت اور اس کے ضمن میں پائے جانے والے عمومی فضائل کے ساتھ ساتھ بہت سے خصوصی اعزازات و اکرامات اور فضائل بھی حاصل ہیں ۔
(1)نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےآپ کو کتاب و حساب کے علم اور دوزخ سے حفاظت کی دعا دی۔ (مسند احمد، رقم الحدیث : 17152، بسند حسن)
(2)نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے آپ کو علم و حلم کی دعا عطا فرمائی۔ (التاریخ الکبیر،رقم الحدیث : 11797 ، بسند حسن )
(3)آپ کو ہدایت یافتہ ہونے اور ہدایت پر استقامت اور آپ کو ذریعۂ ہدایت بنانے کی دعا عطا فرمائی۔ (جامع الترمذی، رقم الحدیث : 3842،بسند حسن)
(4) آپ رضی اللہ عنہ کاتبِ وحی صحابی ہیں۔ (دلائل النبوۃ للبیھقی،ج06، ص243، دارالکتب العلمیہ،بیروت)
(5)آپ رضی اللہ عنہ فقیہ (مجتہد) صحابی ہیں۔ (صحیح بخاری، الرقم :3765، بسند صحیح)
اس کے علاوہ بھی آپ رضی اللہ عنہ کے بہت سے فضائل و مناقب کتب میں درج ہیں، بلکہ علمائے اہلسنت نے باقاعدہ آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل پر کتب تصنیف فرمائی ہیں ۔
🔴 یاد رہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بغض و عداوت، ان پر زبانِ طعن دراز کرنے سے ابتداء ہو جائے، تو پھر یہیں انتہاء نہیں ہوتی ، بلکہ بالآخر ایسا بدبخت و بدباطن شخص دیگر بزرگ ہستیوں کو بھی اپنی ناپاک تنقید کا نشانہ بناتا ہے اور اس حوالے سے اکابرینِ امت نے شروع سے تنبیہ کر دی تھی ۔
تاریخ بغداد میں حضرت ربیع بن نافع المعروف ابو توبۃ الحلبی سے صحیح سند کے ساتھ منقول ہے کہ آپ فرماتے ہیں : ” معاوية ستر لأصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فإذا كشف الرجل الستر اجترأ على ما وراءه “ ترجمہ :معاویہ (رضی اللہ عنہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کےصحابہ کے لئے پردہ (آڑ) ہیں، جب آدمی پردہ کھولتا ہے، تواس کے پیچھے والی چیزوں پر بھی جراءت کرتا ہے ۔ (تاریخ بغداد للخطیب ، ج 1 ، ص 223 ، دار الکتب العلمیۃ ، بیروت)
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:” آج مشاہدہ ہورہا ہے کہ جس دل میں صرف امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے عداوت پیدا ہوتی ہے ،تو اُس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ اُس میں اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام تمام ہی کی نفرت پیدا ہو گئی اور سب پر زبان طعنہ دراز کرنے لگے۔اس پر زمانہ ماضی وحال شاہد عدل ہے۔“ (امیر معاویہ پر ایک نظر،ص 9، قادری پبلیشرز لاہور)
اللہ تعالیٰ ہمیں تمام صحابہ و اہلبیت اطہاررضی اللہ عنہم اجمعین کا باادب رکھے اور ہمیں ادانی سے ادنی بے ادبی و گستاخی سے محفوظ فرمائے۔
(آمین)


