روزے کی حالت میں انجکشن یا ڈرپ لگوانے کا حکم ؟

انجکشن لگوانے سے روزے کا حکم

ریفرینس نمبر: 77

مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه

شعبہ الافتاء و التحقیق

(جامعہ عطر العلوم)

سوال

روزے کی حالت میں انجکشن یا ڈرپ لگوانے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟رگ یا گوشت ، دونوں میں لگوانے کا حکم ارشاد فرما دیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

روزےکی حالت میں انجکشن یا ڈرپ لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،خواہ نس   (رگ/ Vein) میں لگوائیں یا گوشت میں، اس وجہ سے کہ روزہ ٹوٹنے کا دار و مدار اِس بات پر ہے کہ کوئی چیز براہِ راست  پیٹ ، دماغ میں داخل ہو یا پیٹ یا دماغ تک پہنچنے والے کسی منفذ (جیسے منہ، ناک، آنکھ وغیرہ کے سوراخ) کے ذریعے بدن میں داخل ہو، جبکہ عمومی طور پر نس   (رگ/ Vein) میں یا گوشت میں انجکشن یاڈرپ لگوانے سے  دوا / میڈیسن براہِ راست اُن مقامات میں نہیں پہنچتی،  جہاں پہنچنے سے روزہ ٹوٹتا ہے ، زیادہ سے زیاہ  مسام کے ذریعے دوا / میڈیسن کا اثر پہنچتا ہے، جبکہ فقہائے کرام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ مسام کےذریعے کوئی چیز بدن میں جائے، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، لہٰذا انجکشن یا ڈرپ لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

کوئی چیز براہِ راست  پیٹ ، دماغ میں داخل ہو یا ان  تک پہنچنے والے کسی منفذکے ذریعے بدن میں داخل ہو، تو روزہ ٹوٹتا ہے ۔ بدائع الصنائع میں ہے: ”ما ‌وصل ‌إلى ‌الجوف أو إلى الدماغ عن المخارق الأصلية كالأنف والأذن والدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنه فوصل إلى الجوف أو إلى الدماغ فسد صومه وأما ما ‌وصل ‌إلى ‌الجوف أو إلى الدماغ عن غير المخارق الأصلية بأن داوى الجائفة، والآمة، فإن داواها بدواء يابس لا يفسد لأنه لم يصل إلى الجوف ولا إلى الدماغ ولو علم أنه وصل يفسد “ ترجمہ: کوئی چیز منفذِ اصلی  جیسے  ناک ، کان یا مقعد کے ذریعے معدہ یا دماغ تک پہنچ جائے  بایں طور کہ روزہ دار نے ناک میں اوپر تک پانی چڑھایا یا حقنہ لیا یا کان میں پانی ڈالاو جو کہ معدہ (یا معدہ تک جانے والے اندرونی راستوں ) یا دماغ تک پہنچ گیا ، تو روزہ ٹوٹ  جائے گا، بہرحال جو چیز  پیٹ یا دماغ  تک منفذِ اصلی سے نہ پہنچےجیسے سر یا معدہ میں گہرا زخم ہوا اور روزہ دار نے وہاں خشک دوا ڈالی ، تو  (محض وہاں دوا داخل ہونے سے) روزہ نہیں ٹوٹے گا ، کیونکہ وہ دوا معدہ یا دماغ میں نہیں گئی اور اگر یہ معلوم ہو جائے کہ معدہ یا دماغ تک پہنچ گئی ہے ، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔   (بدا ئع الصنائع، ج2، ص603، مطبوعہ کوئٹہ )

علامہ شامی علیہ الرحمۃ ایک مسئلے کی علت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’لان الموجود فی حلقہ اثر داخل من المسام الذی ھو خلل البدن والمفطر انما ھو الداخل من المنافذ،للاتفاق علی ان من اغتسل فی ماء،فوجد بردہ فی باطنہ ،انہ لا یفطر‘‘ ترجمہ:کیونکہ مسام (جوانسان کے جسم میں بالکل چھوٹے چھوٹے سوراخ ہیں) سے داخل ہو کر تیل کا اثر حلق میں پایا جاتا ہے اور (اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ) روزہ صرف اُس چیزسے فاسد ہوتا ہے، جو منافذ سے بدن میں داخل ہو،کیونکہ فقہاء کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس نےپانی میں غسل کیا اوراُس کی ٹھنڈک  باطن میں پائی،تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہو گا۔     (ردالمحتار،ج3،ص421،مکتبہ حقانیہ،پشاور)

حاشیہ طحطاوی علی الدر میں ہے:’’الداخل من المسام لا من المسالک فلا ینافی الصوم‘‘ ترجمہ:منافذ کے علاوہ جو چیزمسام سے داخل ہو ،وہ منافیٔ صوم نہیں۔ (حاشيۃ الطحطاوی علی الدر، ج1، ص350، مکتبہ رشیدیہ،کوئٹہ)

شہزادۂ اعلیٰ حضرت،مفتی اعظم ہندمحمدمصطفیٰ رضا خان علیہ الرحمہ انجکشن کے بارے میں  فرماتے ہیں: ’’فی الواقع انجکشن سے روزہ فاسد نہیں ہوتا،کیونکہ انجکشن سے دوا جوف میں نہیں جاتی،انجکشن ایسا ہی ہے جیسے سانپ کاٹے،بچھو کاٹے،جیسے ان کے دانت یا ڈنک جوف میں نہیں جاتے اور روزہ فاسد نہیں ہوتا،یوں ہی انجکشن۔‘‘   ( فتاوی مفتی اعظم، ج3، ص302، اکبر بک سیلرز، لاہور)

فتاوی فیض الرسول میں ہے:’’تحقیق یہ ہے کہ انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے رگ میں لگایا جائے، چاہے گوشت میں، کیونکہ اس کے بارے میں ضاطبہ کلیہ یہ ہے کہ جماع اور اس کے ملحقات کے علاوہ روزہ کو توڑنے والی صرف وہ دوا اور غذا ہے جو مسامات اور رگوں کے علاوہ کسی منفذ سے صرف دماغ یا پیٹ میں پہنچے، ۔۔ اب انجکشن کی حقیقت پر غور کیجئے، جو انجکشن گوشت میں لگتا ہے، اس کے بارے میں تو ظاہر ہے کہ وہ پورے جسم میں مسامات ہی کے ذریعہ پہنچتا ہے، لہذا اس سے روزہ کا نہ ٹوٹنا ظاہر ہے، رہ گیا رگ کا انجکشن، تو اس کے جسم میں پہنچنے کی کیفیت یہ ہے کہ دوا خون کے ساتھ جسم میں پھیلتی ہے، ماہرین تشریح جانتے ہیں کہ خون رگوں سے دل میں جاتا ہے، اور وہاں سے پھر واپس رگوں میں آتا ہے، دل سے دماغ اور پیٹ تک کوئی منفذ نہیں، اس لئے رگوں کے انجکشن سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔‘‘    (فتاوی فیض الرسول، ج1، ص516، شبیر برادرز، لاہور)

ڈرپ کے بارے میں فتاوی بریلی شریف میں ہے:’’گلو کوز کی ڈرپ لگوانے میں منفذ کے ذریعہ کوئی چیز اندر نہیں جاتی،لہٰذا مفسد نہیں۔‘‘   (فتاوی بریلی شریف، ص363، شبیر برادرز، لاہور)

نوٹ : اگر ایسی صورت ہو کہ براہِ راست انجیکشن کی سوئی پیٹ یا دماغ میں داخل کی جائے ، مثلاً: پیٹ یا دماغ میں ایسا زخم ہو گیا جس سے میڈیسن براہِ راست پیٹ یا دماغ میں پہنچائی گئی ، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

روزےکی حالت میں انجکشن یا ڈرپ لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،خواہ نس   (رگ/ Vein )میں لگوائیں یا گوشت میں،اس وجہ سے کہ روزہ ٹوٹنے کا دارومدار اِس بات پر ہے کہ کوئی چیز براہِ راست  پیٹ ، دماغ میں داخل ہو یا پیٹ یا دماغ تک پہنچنے والے کسی منفذ(جیسے منہ،ناک، آنکھ وغیرہ کے سوراخ)کے ذریعے بدن میں داخل ہو، جبکہ عمومی  طور پر نس   (رگ/ Vein )میں یا گوشت میں انجکشن یاڈرپ لگوانے سے  دوا/ میڈیسن براہِ راست اُن مقامات میں نہیں پہنچتی،  جہاں پہنچنے سے روزہ ٹوٹتا ہے ، زیادہ سے زیاہ  مسام کے ذریعے دوا/ میڈیسن کا اثر پہنچتا ہے، جبکہ فقہائے کرام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ مسام کےذریعے کوئی چیز بدن میں جائے، تواس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، لہٰذا انجکشن یا ڈرپ لگوانے سے  روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔

کوئی چیز براہِ راست  پیٹ ، دماغ میں داخل ہو یا ان  تک پہنچنے والے کسی منفذکے ذریعے بدن میں داخل ہو، تو روزہ ٹوٹتا ہے ۔ بدائع الصنائع میں ہے : ”ما ‌وصل ‌إلى ‌الجوف أو إلى الدماغ عن المخارق الأصلية كالأنف والأذن والدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنه فوصل إلى الجوف أو إلى الدماغ فسد صومه وأما ما ‌وصل ‌إلى ‌الجوف أو إلى الدماغ عن غير المخارق الأصلية بأن داوى الجائفة، والآمة، فإن داواها بدواء يابس لا يفسد لأنه لم يصل إلى الجوف ولا إلى الدماغ ولو علم أنه وصل يفسد “ ترجمہ:کوئی چیز منفذِ اصلی  جیسے  ناک ، کان یا مقعد کے ذریعے معدہ یا دماغ تک پہنچ جائے  بایں طور کہ روزہ دار نے ناک میں اوپر تک پانی چڑھایا یا حقنہ لیا یا کان میں پانی ڈالاو جو کہ معدہ (یا معدہ تک جانے والے اندرونی راستوں ) یا دماغ تک پہنچ گیا ، تو روزہ ٹوٹ  جائے گا، بہرحال جو چیز  پیٹ یا دماغ  تک منفذِ اصلی سے نہ پہنچےجیسے سر یا معدہ میں گہرا زخم ہوا اور روزہ دار نے وہاں خشک دوا ڈالی ، تو  (محض وہاں دوا داخل ہونے س) روزہ نہیں ٹوٹے گا ، کیونکہ وہ دوا معدہ یا دماغ میں نہیں گئی اور اگر یہ معلوم ہو جائے کہ معدہ یا دماغ تک پہنچ گئی ہے ، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔   (بدا ئع الصنائع، ج2، ص603 ، مطبوعہ کوئٹہ )

علامہ شامی علیہ الرحمۃ ایک مسئلے کی علت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’لان الموجود فی حلقہ اثر داخل من المسام الذی ھو خلل البدن والمفطر انما ھو الداخل من المنافذ،للاتفاق علی ان من اغتسل فی ماء،فوجد بردہ فی باطنہ ،انہ لا یفطر‘‘ترجمہ:کیونکہ مسام(جوانسان کے جسم میں بالکل چھوٹے چھوٹے سوراخ ہیں)سے داخل ہو کر تیل کا اثر حلق میں پایا جاتا ہے اور(اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ)روزہ صرف اُس چیزسے فاسد ہوتا ہے،جو منافذ سے بدن میں داخل ہو،کیونکہ فقہاء کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس نےپانی میں غسل کیا اوراُس کی ٹھنڈک  باطن میں پائی،تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہو گا۔     (ردالمحتار،ج3،ص421،مکتبہ حقانیہ،پشاور)

حاشیہ طحطاوی علی الدر میں ہے:’’الداخل من المسام لا من المسالک فلا ینافی الصوم‘‘ترجمہ:منافذ کے علاوہ جو چیزمسام سے داخل ہو ،وہ منافیٔ صوم نہیں۔                (حاشيۃ الطحطاوی علی الدر،ج1،ص350،مکتبہ رشیدیہ،کوئٹہ)

شہزادۂ اعلیٰ حضرت،مفتی اعظم ہندمحمدمصطفیٰ رضا خان علیہ الرحمہ انجکشن کے بارے میں  فرماتے ہیں:’’فی الواقع انجکشن سے روزہ فاسد نہیں ہوتا،کیونکہ انجکشن سے دوا جوف میں نہیں جاتی،انجکشن ایسا ہی ہے جیسے سانپ کاٹے،بچھو کاٹے،جیسے ان کے دانت یا ڈنک جوف میں نہیں جاتے اور روزہ فاسد نہیں ہوتا،یوں ہی انجکشن۔‘‘                            ( فتاوی مفتی اعظم،ج3،ص302،اکبر بک سیلرز،لاہور)

فتاوی فیض الرسول میں ہے:’’تحقیق یہ ہے کہ انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے رگ میں لگایا جائے، چاہے گوشت میں، کیونکہ اس کے بارے میں ضاطبہ کلیہ یہ ہے کہ جماع اور اس کے ملحقات کے علاوہ روزہ کو توڑنے والی صرف وہ دوا اور غذا ہے جو مسامات اور رگوں کے علاوہ کسی منفذ سے صرف دماغ یا پیٹ میں پہنچے، ۔۔ اب انجکشن کی حقیقت پر غور کیجئے، جو انجکشن گوشت میں لگتا ہے، اس کے بارے میں تو ظاہر ہے کہ وہ پورے جسم میں مسامات ہی کے ذریعہ پہنچتا ہے، لہذا اس سے روزہ کا نہ ٹوٹنا ظاہر ہے، رہ گیا رگ کا انجکشن، تو اس کے جسم میں پہنچنے کی کیفیت یہ ہے کہ دوا خون کے ساتھ جسم میں پھیلتی ہے، ماہرین تشریح جانتے ہیں کہ خون رگوں سے دل میں جاتا ہے، اور وہاں سے پھر واپس رگوں میں آتا ہے، دل سے دماغ اور پیٹ تک کوئی منفذ نہیں، اس لئے رگوں کے انجکشن سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔‘‘                                                                                (فتاوی فیض الرسول،ج1،ص516،شبیر برادرز ،لاہور)

ڈرپ کے بارے میں فتاوی بریلی شریف میں ہے:’’گلو کوز کی ڈرپ لگوانے میں منفذ کے ذریعہ کوئی چیز اندر نہیں جاتی،لہٰذا مفسد نہیں۔‘‘                                                                                                  (فتاوی بریلی شریف،ص363،شبیر برادرز،لاہور)

نوٹ : اگر ایسی صورت ہو کہ براہِ راست انجیکشن کی سوئی پیٹ یا دماغ میں داخل کی جائے ، مثلاً: پیٹ یا دماغ میں ایسا زخم ہو گیا جس سے میڈیسن براہِ راست پیٹ یا دماغ میں پہنچائی گئی ، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم