سنتیں پڑھتے ہوئے جماعت کھڑی ہو جائے ، تو سنتوں کا حکم ؟

سنتیں پڑھتے ہوئے جماعت کھڑی ہو جائے، تو سنتوں کا حکم

مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه

محتصر شرعی مسائل

(جامعہ عطر العلوم)

سوال

اگر چار رکعتی سنتیں ادا کر رہے ہوں (خواہ مؤکدہ ہوں یا غیر مؤکدہ) اور اسی دوران جماعت کھڑی ہو جائے، تو سنتیں مکمل پڑھیں گے یا سلام پھیر کر جماعت میں شامل ہو جائیں گے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

چار رکعتی سنتِ غیر مؤکدہ (مثلاً عصر یا عشاء کی سنتِ قبلیہ) پڑھ رہے ہوں اور جماعت کھڑی ہو جائے ، تو انہیں مکمل کرنے ، نہ کرنے کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ اگر ابھی تیسری رکعت کے لئے کھڑے نہیں ہوئے ، تو دو رکعتوں پر سلام پھیر کر جماعت میں شامل ہو جائیں ، کیونکہ سنتِ غیر مؤکدہ نفل کے حکم میں ہوتی ہیں اور نفل میں ہر دو رکعتیں شفع (جداگانہ نماز) شمار کی جاتی ہیں ، البتہ اگر تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہو گئے ، تو چاررکعتیں مکمل کرنی ہوں گی۔

اور اگر چار رکعتی سنتِ مؤکدہ (مثلاً ظہر اورجمعہ کی سنتِ قبلیہ) پڑھنے کے دوران جماعت کھڑی ہو گئی ، تو چاروں رکعتیں پوری کرنے ، نہ کرنے کے بارے میں فقہائے کرام کے دو اقوال ہیں۔

(1) اس میں بھی وہی تفصیل ہو گی ، جو سنتِ غیر مؤکدہ میں بیان کی گئی ۔

(2) ایک قول یہ ہے کہ تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوا یا نہیں ، بہر صورت چار رکعتیں مکمل کرنی ہوں گی۔

یہ دونوں اقوال قوی اور تصحیح شدہ ہیں ، لہٰذا جس قول پر بھی عمل کر لیا جائے شرعاً مؤاخذہ نہیں ہو گا ، لیکن زیادہ راجح دوسرا قول ہے اور اسی قول کی جانب مجدد اعظم امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ کا میلان ہے۔

(ردالمحتار مع الدرالمختار ، ج 2 ، ص 611 تا 612 ، دارالفکر ، بیروت)
(فتاوی رضویہ ، ج 8 ، ص 129 تا 132 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
(فتاوی رضویہ ، ج 8 ، ص 135 تا 136 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم