آبِ حیات کی حقیقت؟؟؟
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
محتصر شرعی مسائل
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
کیا دنیا میں ایسا چشمہ موجود ہے، جس کا پانی آبِ حیات کہلاتا ہے اور کیا واقعی اُسے پینے سے بندہ قیامت تک نہیں مرے گا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس بارے میں علماء کا اختلاف ہے ، البتہ بعض تفاسیر کی عبارات سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں آبِ حیات کا چشمہ موجود ہے اور اس کے پینے سے اللہ عزوجل کے حکم سے بندہ قیامت تک نہیں مرے گا جیسا کہ حضرت خضر علیہ السلام کی درازی عمر کا سبب تفاسیر میں یہ لکھا ہے کہ آپ نے آبِ حیات پی لیا تھا ، جس وجہ سے آپ تاقیامت زندہ رہیں گے۔
تفسیر بغوی میں ہے: “وكان سبب حياتہ فيما يحكى أنہ شرب من عين الحياة” ترجمہ : حضرت خضر علیہ السلام کی حیات کا سبب یہ حکایت کیا جاتا ہے کہ انہوں نے چشمۂ حیات (آبِ حیات) میں سے پانی پیا تھا۔ (تفسير بغوی ، ج 5 ، ص 197 ، دار طيبة)
سورۃ الکہف کی آیت نمبر 86 کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے : ذوالقرنین نے کتابوں میں دیکھا تھا کہ اولادِ سام میں سے ایک شخص چشمۂ حیات سے پانی پئے گا اور اس کو موت نہ آئے گی، یہ دیکھ کروہ چشمۂ حیات کی طلب میں مغرب و مشرق کی طرف روانہ ہوئے اور آپ کے سات۔حضرت خضر (علیہ السلام)بھی تھے۔ وہ تو چشمۂ حیات تک پہنچ گئے اور انہوں نے پی بھی لیا ، مگر ذوالقرنین کے مقدر میں نہ تھا ، انہوں نے نہ پایا ۔ (خزائن العرفان ، ص 565 ، تحت الآیۃ : 86)
شیخ الحدیث علامہ عبدالمصطفی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ” جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ آپ (یعنی حضرت خضر علیہ السلام) اب بھی زندہ ہیں اور قیامت تک زندہ رہیں گے ، کیونکہ آپ (علیہ السلام) نے آبِ حیات پی لیا ہے ۔” (عجائب القرآن مع غرائب القرآن ، ص 163 ، مکتبۃ المدینۃ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
ادارہ : جامعہ عطر العلوم (اسلام آباد)
سلسلہ : مختصر شرعی مسائل
عنوان : آبِ حیات کی حقیقت ؟؟؟
سوال : کیا دنیا میں ایسا چشمہ موجود ہے، جس کا پانی آبِ حیات کہلاتا ہے اور کیا واقعی اُسے پینے سے بندہ قیامت تک نہیں مرے گا ؟
جواب : اس بارے میں علماء کا اختلاف ہے ، البتہ بعض تفاسیر کی عبارات سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں آبِ حیات کا چشمہ موجود ہے اور اس کے پینے سے اللہ عزوجل کے حکم سے بندہ قیامت تک نہیں مرے گا جیسا کہ حضرت خضر علیہ السلام کی درازی عمر کا سبب تفاسیر میں یہ لکھا ہے کہ آپ نے آبِ حیات پی لیا تھا ، جس وجہ سے آپ تاقیامت زندہ رہیں گے۔
تفسیر بغوی میں ہے : وكان سبب حياتہ فيما يحكى أنہ شرب من عين الحياة
ترجمہ : حضرت خضر علیہ السلام کی حیات کا سبب یہ حکایت کیا جاتا ہے کہ انہوں نے چشمۂ حیات (آبِ حیات) میں سے پانی پیا تھا۔
(تفسير بغوی ، ج 5 ، ص 197 ، دار طيبة)
سورۃ الکہف کی آیت نمبر 86 کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے : ذوالقرنین نے کتابوں میں دیکھا تھا کہ اولادِ سام میں سے ایک شخص چشمۂ حیات سے پانی پئے گا اور اس کو موت نہ آئے گی، یہ دیکھ کروہ چشمۂ حیات کی طلب میں مغرب و مشرق کی طرف روانہ ہوئے اور آپ کے سات۔حضرت خضر (علیہ السلام)بھی تھے . وہ تو چشمۂ حیات تک پہنچ گئے اور انہوں نے پی بھی لیا ، مگر ذوالقرنین کے مقدر میں نہ تھا ، انہوں نے نہ پایا ۔
(خزائن العرفان ، ص 565 ، تحت الآیۃ : 86)
شیخ الحدیث علامہ عبدالمصطفی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ” جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ آپ (یعنی حضرت خضر علیہ السلام) اب بھی زندہ ہیں اور قیامت تک زندہ رہیں گے ، کیونکہ آپ (علیہ السلام) نے آبِ حیات پی لیا ہے . “
(عجائب القرآن مع غرائب القرآن ، ص 163 ، مکتبۃ المدینۃ)
واللہ تعالیٰ اعلیٰ و اعلم بالصواب
✍ ابو ثوبان محمد خاقان قادری عفی عنہ
29 جمادی الاولیٰ 1446 ھ بمطابق 02 دسمبر 2024 ء


