سات جنم والا عقیدہ اور اسلامی تعلیمات
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
محتصر شرعی مسائل
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
کفار میں ایک سے زائد جنم کا عقیدہ پایا جاتا ہے جیسے عام طور پرسات جنم والا عقیدہ مشہور ہے۔ اس حوالے سے اسلام کیا رہنمائی کرتا ہے ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ہندؤوں کے عقیدے کے مطابق آدمی کے مرنے کے بعد روح کسی دوسرے انسان یا دوسرے جانور وغیرہ کے بدن میں منتقل ہوجاتی ہے ۔ اس کوعربی زبان میں ” تناسخ ” اور ہندی زبان میں ” آواگون ” کہتے ہیں ۔ اسلام کی تعلیمات کے مطابق یہ عقیدہ کفریہ ہے اور اس عقیدے کو ماننے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ (النبراس لشرح العقائد ، صفحہ 327 ، مطبوعہ کوئٹہ)
(بھار شریعت ، جلد 1 ، حصہ 1 ، صفحہ 103 ، مکتبۃ المدینہ)
نوٹ : یہاں دو باتوں کا جاننا انتہائی مفید ہے۔
(1) بعض احادیث مبارکہ میں شہید کی روح کا سبز پرندے کی صورت میں جنت کی سیر کرنا منقول ہے ، لیکن یہ ذہن میں رکھیں کہ اس سے مذکورہ باطل عقیدہ ہرگز ثابت نہیں ہو سکتا ، اس وجہ سے کہ روح کا کسی اور جسم میں منتقل ہونا ” تناسخ یا آواگون ” کہلاتا ہے ، جبکہ اُن روایات میں یہ منقول نہیں کہ شہید کی روح کسی پرندے کے جسم میں چلی جاتی ہے ، بلکہ وہاں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُس روح کو پرندے کی شکل عطا فرما دیتا ہے یعنی روح کسی جسم میں نہ گئی ، بلکہ روح کی اپنی شکل اور جسم پرندے جیسا ہو جاتا ہے۔
یونہی قیامت قائم ہو گی ، مرنے والوں کے اجسام جمع ہوں گے اور روح ان میں داخل ہو گی ، تو اس سے بھی یہ باطل نظریہ ثابت نہیں ہوتا، اس وجہ سے کہ اُس وقت روح کسی نئے جسم میں داخل نہ ہو گی ، بلکہ جس جسم کے ساتھ دنیا میں اُس کا تعلق تھا ، اُسی جسم میں روح داخل ہو گی ، جبکہ تناسخ اور آواگون کا مطلب ہی یہ ہے کہ پہلے جسم کے علاوہ کسی اور جسم میں روح چلی جاتی ہے اور یہ باطل محض ہے۔
(2) عموماً کفار اپنے ایسے عقیدے فلموں اور ڈراموں کے ذریعے لوگوں میں عام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بسا اوقات جاہل مسلمان ان کے ایسے اوہام باطلہ کو حقیقت سمجھنا شروع کر دیتے ہیں ، اولاً فلمیں ڈرامے دیکھنا ناجائز و حرام چیزوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز و حرام ہیں اور پھر ایسی فلموں ڈراموں میں تو ایمان ہاتھ سے جانے کا امکان موجود ہے ، لہٰذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ نہ صرف خود ، بلکہ اپنے بچوں کو ان چیزوں سے بچائیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


