نجومی سے قسمت کا حال پوچھنا
تاریخ اجراء:09 جمادی الاولیٰ 1446ھ بمطابق 12 نومبر 2024ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
محتصر شرعی مسائل
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
اپنی قسمت کا حال معلوم کرنے کے لئے کسی نجومی کو ہاتھ دکھا کر مستقبل کے بارے میں باتیں پوچھنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اپنی قسمت کا حال معلوم کرنے کے لئے کسی کو ہاتھ دکھا کر یا کسی اور طریقے سے مستقبل کے بارے میں باتیں پوچھنے کی مختلف صورتیں ہیں اور ان صورتوں کے اعتبار سے اس کے مختلف احکام ہیں :
(1) اگر اس عقیدے کے ساتھ نجومی سے قسمت کا حال پوچھا کہ جو یہ بتائے گا ، وہ قطعاً یقیناً حق ہو گا ، تو یہ کفر ہے۔
(2) اگر یہ اعتقاد تو نہ ہو ، لیکن صرف رغبت و شوق کی وجہ سے اُس سے حال معلوم کیا ، تو گناہِ کبیرہ و فسق ہے۔
(3) اگر مذاق کے طور پر ہو ، تو مکروہ ہے۔
(4) اگر نجومی کو ہاتھ دکھانا اس کو عاجز کرنے کے لئے ہو ، تو حرج نہیں ہے۔
لیکن یہ آخری صورت کم ہی پائی جاتی ہے اور عموماً رغبت و شوق سے ہی دکھایا جاتا ہے ، جو حرام و گناہ کبیرہ ہے۔
(سنن ابن ماجہ ، ص 47 ، مطبوعہ کراچی)
(مراۃ المناجیح ، ج 1 ، ص 351 ، مطبوعہ ضیاء القرآن ، لاھور)
(فتاویٰ رضویہ ، ج 21 ، ص 155 تا 156 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


