صدقہ فطر کس پر واجب ہے
ریفرینس نمبر: 84
تاریخ اجراء:10رمضان المبارک 1446 ھ بمطابق 11 مارچ 2025 ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
صدقہ فطر ادا کرنا کس پر واجب ہوتا ہے ؟ کیا ہر شخص پر صدقہ فطر کی ادائیگی واجب ہے یا جو روزے رکھے، اس پر صدقہ فطر لازم ہو گا اور جو نہیں رکھے گا، اس پر صدقہ فطر لازم نہیں ہو گا۔ اس حوالے سے رہنمائی کر دیجئے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صدقہ فطر ہر شخص پر لازم نہیں ہوتا ، بلکہ مسلمان، آزاد، صاحبِ نصاب شخص پر واجب ہوتا ہے نیز رمضان کے روزے رکھنا صدقہ فطر کے واجب ہونے کے لئے شرط نہیں، اگر کسی نے معاذ اللہ عزوجل جان بوجھ کر بھی روزے نہ رکھے ہوں ، توبھی صدقہ فطر اس پر لازم رہے گا ، جبکہ وہ صاحبِ نصاب ہو۔
نوٹ : جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر رقم یا کوئی سامان حاجتِ اصلیہ اور قرض کے علاوہ موجود ہو، وہ مالکِ نصاب کہلاتا ہے ۔
“و تجب۔۔۔ علی کل حر (مسلم ذی نصاب فاضل عن حاجتہ الاصلیۃ) ” ترجمہ : صدقۂ فطر ہر آزاد مسلمان آزاد پر واجب ہے، جوحاجتِ اصلیہ کے علاوہ مالِ نصاب کا مالک ہو۔ (در مختار، ج3، ص362، مطبوعہ پشاور)
بہار شریعت میں ہے : ”صدقۂ فطر ہر مسلمان آزاد مالکِ نصاب پر جس کی نصاب حاجت اصلیہ سے فارغ ہو، واجب ہے۔ “ (بھار شریعت، ج1، حصہ5، ص935، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
بدائع الصنائع میں ہے : ”وكذلك وجود الصوم في شهر رمضان ليس بشرط لوجوب الفطرة حتى ان من افطر لكبر او مرض او سفر يلزمه صدقة الفطر“ ترجمہ :اسی طرح رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنا ، صدقہ فطر کے واجب ہونے کے لئے شرط نہیں ہے، یہاں تک کسی نے بڑھاپےیامرض یا سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھا تو اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہوگا۔ (بدائع الصنائع، جلد2، صفحہ199، مطبوعہ کوئٹہ)
صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”صدقہ فطر واجب ہونے کے لیے روزہ رکھنا شرط نہیں، اگر کسی عذر، سفر، مرض، بڑھاپے کی وجہ سے یا معاذ اللہ ! بلاعذر روزہ نہ رکھا جب بھی واجب ہے۔ (بھار شریعت، جلد1، حصہ5، صفحہ936، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
صدقہ فطر ہر شخص پر لازم نہیں ہوتا ، بلکہ مسلمان، آزاد، صاحبِ نصاب شخص پر واجب ہوتا ہے نیز رمضان کے روزے رکھنا صدقہ فطر کے واجب ہونے کے لئے شرط نہیں، اگر کسی نے معاذ اللہ عزوجل جان بوجھ کر بھی روزے نہ رکھے ہوں ، توبھی صدقہ فطر اس پر لازم رہے گا ، جبکہ وہ صاحبِ نصاب ہو۔
نوٹ : جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر رقم یا کوئی سامان حاجتِ اصلیہ اور قرض کے علاوہ موجود ہو، وہ مالکِ نصاب کہلاتا ہے ۔
و تجب۔۔۔ علی کل حر (مسلم ذی نصاب فاضل عن حاجتہ الاصلیۃ) “ ترجمہ : صدقۂ فطر ہر آزاد مسلمان آزاد پر واجب ہے، جوحاجتِ اصلیہ کے علاوہ مالِ نصاب کا مالک ہو۔ (در مختار ، ج3 ، ص 362، مطبوعہ پشاور)
بہار شریعت میں ہے : ”صدقۂ فطر ہر مسلمان آزاد مالکِ نصاب پر جس کی نصاب حاجت اصلیہ سے فارغ ہو، واجب ہے۔ “ (بھار شریعت ، ج 1، حصہ 5 ، ص 935 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
بدائع الصنائع میں ہے : ”وكذلك وجود الصوم في شهر رمضان ليس بشرط لوجوب الفطرة حتى ان من افطر لكبر او مرض او سفر يلزمه صدقة الفطر“ ترجمہ :اسی طرح رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنا ، صدقہ فطر کے واجب ہونے کے لئے شرط نہیں ہے، یہاں تک کسی نے بڑھاپےیامرض یا سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھا تو اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہوگا۔ (بدائع الصنائع، جلد2، صفحہ199، مطبوعہ کوئٹہ)
صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”صدقہ فطر واجب ہونے کے لیے روزہ رکھنا شرط نہیں، اگر کسی عذر، سفر، مرض، بڑھاپے کی وجہ سے یا معاذ اللہ ! بلاعذر روزہ نہ رکھا جب بھی واجب ہے۔ (بھا ر شریعت، جلد1، حصہ5، صفحہ936، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


