زکوٰۃ کی مد میں رقم دینا ضروری ہے ؟

زکوٰۃ کی مد میں رقم دینا ضروری ہے ؟

ریفرینس نمبر: 97

تاریخ اجراء:23 رمضان المبارک 1446 ھ بمطابق 24 مارچ 2025 ء

مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه

شعبہ الافتاء و التحقیق

(جامعہ عطر العلوم)

سوال

کیا زکوٰۃ کی مد میں رقم دینا ہی ضروری ہے یا راشن وغیرہ کسی اور چیز کے ذریعے بھی زکوٰۃ ادا کی جا سکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

زکوۃ کے طور پر رقم دینا ہی ضروری نہیں ، بلکہ راشن یا دیگر ضروریات کی چیزیں بھی بطور زکوۃ دے سکتے ہیں اور اس دی گئی چیز کی جتنی مالیت ہو گی ، اتنی زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔

بہتر یہ ہے کہ شرعی فقیر کو زکوٰۃ کی مد میں رقم دی جائے تا کہ وہ اپنی کسی بھی قسم کی ضرورت (علاج معالجہ ، مکان کا کرایہ ، کپڑے وغیرہ) میں خرچ کر سکے۔

بہار شریعت میں ہے : ” روپے کے عوض کھانا غلّہ کپڑا وغیرہ فقیر کو دے کر مالک کر دیا ، تو زکاۃ ادا ہو جائے گی ، مگر اس چیز کی قیمت جو بازار بھاؤ سے ہوگی وہ زکاۃ میں سمجھی جائے ، بالائی مصارف مثلاً بازار سے لانے میں جو مزدور کو دیا ہے یا گاؤں سے منگوایا ، تو کرایہ اور چونگی وضع نہ کریں گے یا پکوا کر دیا ، تو پکوائی یا لکڑیوں کی قیمت مُجرا نہ کریں ، بلکہ اس پکی ہوئی چیز کی جو قیمت بازار میں ہو ، اُس کا اعتبار ہے ۔ ”   (بھارِ شریعت ، ج 1 ، حصہ 5 ، ص909، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم