بغیر عذر بیٹھ کر تراویح پڑھنا
ریفرینس نمبر: 37
تاریخ اجراء:07 رمضان المبارک 1445 ھ بمطابق 18 مارچ 2024 ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
بغیر کسی شرعی عذر / بغیر کسی شرعی مجبوری کے تراویح کی نماز بیٹھ کر پڑھیں ، تو نمازِ تراویح ہو جائے گی یا نہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں نمازِ تراویح ہو جائے گی ، اس وجہ سے کہ فقہائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تراویح کی نماز بغیر کسی عذر کے بیٹھ کر پڑھنا خلافِ مستحب و مکروہ ہے ، یہاں مکروہ سے مراد مکروہِ تنزیہی و خلافِ مستحب ہے۔ البتہ یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ صحیح قول کے مطابق اگرچہ بغیر کسی عذر کے تراویح کی نماز بیٹھ کر پڑھنے سے بھی ادا ہوجائے گی ، لیکن اس صورت میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھا ثواب ملے گا ، لہٰذا اگر کوئی عذر نہ ہو ،تو پوری کوشش یہی ہونی چاہئے کہ تراویح کی نماز کھڑے ہوکر ہی ادا ہو تاکہ پورا ثواب حاصل ہو اور اگر عذر ہو، تو بیٹھ کر تراویح پڑھنا جائز ہے،تراویح بلاکراہت ادا ہو جائے گی اور ثواب بھی پورا ملےگا۔ (رد المحتار مع در المختار ، 2 / 603 ، بھارِ شریعت ، 1 / 693ملخصاً)
صورتِ مسئولہ میں نمازِ تراویح ہو جائے گی ، اس وجہ سے کہ فقہائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تراویح کی نماز بغیر کسی عذر کے بیٹھ کر پڑھنا خلافِ مستحب و مکروہ ہے ، یہاں مکروہ سے مراد مکروہِ تنزیہی و خلافِ مستحب ہے۔ البتہ یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ صحیح قول کے مطابق اگرچہ بغیر کسی عذر کے تراویح کی نماز بیٹھ کر پڑھنے سے بھی ادا ہوجائے گی ، لیکن اس صورت میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھا ثواب ملے گا ، لہٰذا اگر کوئی عذر نہ ہو ،تو پوری کوشش یہی ہونی چاہئے کہ تراویح کی نماز کھڑے ہوکر ہی ادا ہو تاکہ پورا ثواب حاصل ہو اور اگر عذر ہو، تو بیٹھ کر تراویح پڑھنا جائز ہے،تراویح بلاکراہت ادا ہو جائے گی اور ثواب بھی پورا ملےگا۔ (رد المحتار مع در المختار، 2 / 603 ، بھارِ شریعت ، 1 / 693ملخصاً)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


