نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اذان
ریفرینس نمبر: 64
تاریخ اجراء:15 شوال المکرَّم 1445 ھ بمطابق 24 اپریل 2024 ء
مجیب: ابو ثوبان محمد خاقان قادرى عفى عنه
شعبہ الافتاء و التحقیق
(جامعہ عطر العلوم)
سوال
کیا حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ظاہری حیاتِ طیبہ میں کبھی نماز کے لیے اذان دی ہے ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس معاملے میں علماء کا اختلاف ہے کہ حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بھی نماز کے لیے اذان دینا ثابت ہے یا نہیں ؟ بعض نے یہ فرمایا کہ نماز کے لیے بنفسِ نفیس اذان دینا ثابت نہیں، لیکن علماء کی ایک جماعت کا یہ موقف ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک مرتبہ سفر کے موقع پر نمازکے لیے اذان دی ہے اور سیدی و سندی امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ نے بھی اسی موقف کو اختیار فرمایا اور اسے قوی قرار دیا ہے ۔
جامع ترمذی میں ہے : ” أذن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم وهو علی راحلته“ترجمہ :رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ( ایک سفر میں ) اذان دی، اس حال میں کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی سواری پر سوار تھے۔ (جامع ترمذی ، ج2، ص266، رقم الحدیث : 411 ، مطبوعہ مصر)
مرقاۃ المفاتیح ‘‘ میں ہے: ” جزم النووي بأنه علیه السلام أذن مرّة في السفر و استدلّ له بخبر الترمذي“ ترجمہ :امام نووی علیہ الرحمۃ نے اس بات پر جزم فرمایا ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک مرتبہ سفر میں اذان دی اور آپ علیہ الرحمۃ نے اس کے لیے ترمذی کی روایت سے استدلال کیا ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح، ج 2، ص 572 ،دار الفکر ، بیروت )
امام اہلسنت، مجدد دین و ملت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علامہ ابن حجر مکی علیہ الرحمۃ کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں :’’ انہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم اذن مرّۃ فی سفر فقال فی تشھدہ اشھد انّی رسول اللہ وقد اشارابن حجرالی صحتہ، وھذانص مفسر لایقبل التأویل‘‘ یعنی نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے سفر میں ایک دفعہ اذان دی تھی اور کلمات شہادت یوں کہے :اشھد انّی رسول ﷲ (میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں) اور ابن حجر نے اس کی صحت کی طرف اشارہ کیا ہے اور یہ نص مفسر ہے جس میں تاویل کی کوئی گنجائش نہیں۔ (فتاوٰی رضویہ ،ج5،ص375،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
اس معاملے میں علماء کا اختلاف ہے کہ حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بھی نماز کے لیے اذان دینا ثابت ہے یا نہیں ؟ بعض نے یہ فرمایا کہ نماز کے لیے بنفسِ نفیس اذان دینا ثابت نہیں، لیکن علماء کی ایک جماعت کا یہ موقف ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک مرتبہ سفر کے موقع پر نمازکے لیے اذان دی ہے اور سیدی و سندی امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ نے بھی اسی موقف کو اختیار فرمایا اور اسے قوی قرار دیا ہے ۔
جامع ترمذی میں ہے : ” أذن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم وهو علی راحلته“ترجمہ :رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ( ایک سفر میں ) اذان دی، اس حال میں کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی سواری پر سوار تھے۔ (جامع ترمذی ، ج2، ص266، رقم الحدیث : 411 ، مطبوعہ مصر)
مرقاۃ المفاتیح ‘‘ میں ہے: ” جزم النووي بأنه علیه السلام أذن مرّة في السفر و استدلّ له بخبر الترمذي“ ترجمہ :امام نووی علیہ الرحمۃ نے اس بات پر جزم فرمایا ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک مرتبہ سفر میں اذان دی اور آپ علیہ الرحمۃ نے اس کے لیے ترمذی کی روایت سے استدلال کیا ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح، ج 2، ص 572 ،دار الفکر ، بیروت )
امام اہلسنت، مجدد دین و ملت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علامہ ابن حجر مکی علیہ الرحمۃ کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں :’’ انہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم اذن مرّۃ فی سفر فقال فی تشھدہ اشھد انّی رسول اللہ وقد اشارابن حجرالی صحتہ، وھذانص مفسر لایقبل التأویل‘‘ یعنی نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے سفر میں ایک دفعہ اذان دی تھی اور کلمات شہادت یوں کہے :اشھد انّی رسول ﷲ (میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں) اور ابن حجر نے اس کی صحت کی طرف اشارہ کیا ہے اور یہ نص مفسر ہے جس میں تاویل کی کوئی گنجائش نہیں۔ (فتاوٰی رضویہ ،ج5،ص375،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


